وزیراعظم گیلانی کی جانب سے توہینِ عدالت کے معاملے میں فردِ جرم عائد کیے جانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے۔ اپیل میں عدلیہ سے متعلق اٹھائے گئے قابل اعتراض نکات حذف کرا دئے گئے ہیں۔
وزیراعظم کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں قائم آٹھ رکنی بینچ میں دلائل جاری ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ججوں کی رہائی سے متعلق جو باتیں لکھیں ہیں وہ باعث شرمندگی ہیں۔ ججوں کے رہائی کا کریڈٹ لیکر عدلیہ کو مرعوب کرنے کی کوشش کئی گئی ہے۔ ججوں پر احسانات کرنے والے سوالات عدلیہ کی آزادی کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے شخص کے سامنے جھک نہیں سکتے جو خود کو طاقت ور سمجھتا ہو۔ اگر وزیر اعظم اعلی اخلاق کے مالک ہیں تو ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔ فیصلہ آئین کے مطابق کرنا ہے۔ ہم یہاں پر آئین اور قانون کی بالا دستی کے لئے بیٹھے ہیں۔
چوہدری اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے صرف واقعات بیان کئے، کوئی احسان نہیں جتایا وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ جس جج نے انہیں سزا دی، وزیراعظم نے انہیں بھی معاف کر دیا۔