ملائیشیا میں حکام نے اس سعودی صحافی کو ملک بدر کر دیا ہے جس پر الزام ہے کہ وہ توہینِ رسالت کا مرتکب ہوا ہے۔ پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے احتجاج کے باوجود حمزہ کاشغری کو اتوار کے روز واپس سعودی عرب روانہ کر دیا ہے۔
وہ گذشتہ ہفتے ملائیشیا آئے تھے۔ حمزہ کاشغری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغمبرِ اسلام کے یومِ ولادت کے موقع پر متنازعہ جملے لکھے تھے۔ جس پر تیس ہزار سے زائد لوگوں نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا تھا جس میں متعدد نے جان سے مار دینے کی دھمکی دی تھی۔ حمزہ کاشغری نے اپنا ٹویٹ نہ صرف ٹوئیٹر پر سے ہٹا دیا بلکہ اس عمل کے لیے معافی بھی مانگی لیکن جب انہیں دھمکیاں ملنا بند نہ ہوئیں تو وہ ملائیشیا فرار ہو گئے۔ سعودی عرب اور ملائیشیا کے درمیان ملزمان کے تبادلے کے لیے کوئی باقاعدہ معاہدہ تو موجود نہیں ہے لیکن مسلمان ملک ہونے کے ناطے ملائیشیا سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ حمزہ کاشغری کے وکیل اتوار کے روز ان کے لیے ملائیشیا قیام کے لیے اجازت نامہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ ملائیشیا کے وزارتِ داخلہ کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ اس معاملے میں کسی فرد کے خلاف مقدمے کی نوعیت سعودی عرب کے حکام ہی بتا سکیں گے۔ ایمنسی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ سعودی عرب میں اگر حمزہ کاشغری پر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں پھانسی بھی ہو سکتی ہے۔