پاکستان تاریخ کے مشکل ترین دور میں ہے جس سے نکلنا دشوار تو ہے مگر آسانی سے اس مرحلہ سے نکلا بھی جا سکتا ہے۔سیاسی،معاشی،معاشرتی اور تعلیمی ترقی کو اسلام کے طور طریقوں سے وابستہ کرنے کے لیئے تعلیمی نظام کی تبدیلی ،سود کے خاتمے، سرمایہ دار انہ نظام کو دفنانے اور اسلامی نظام معیشت کا نفاذ اشد ضروری ہے اس کے بغیر غربت،بھوک ،مہنگائی، افراط زراور بے روزگاری کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔ معا شی غلامی کی زنجیریں کٹیں گی تو آزادی کا سانس لے سکیں گے۔ عوام، افواج، بیوروکریسی، جاگیردار، وڈیرے، ہاری، کسان، مزدور، علمائ، پیرانِ عظام، طلبہ ، اساتذا مردو خواتین ان میں سے ہر وہ شخص جو اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور سرخروئی کا طلبگار ہے اسے اسی راستہ کواختیار کرنا ہو گا۔پاکستان میں حقیقی اسلامی فلاحی انقلاب بیلٹ باکس سے آ سکتا ہے مگر کیا اللہ کی حاکمیت اور نظام عدل کا قیام،بالغ رائے دہی والے اور اقلیت کو اکژیت بنانے والی جعلی مغربی لادینی جمہوریت ،غلط ووٹنگ لسٹ غلط طریقہ انتخاب اور انجیئنیرڈ انتخابات کا ہی محتاج رہے گا؟الیکشن میں جن ممالک میں اسلامی قوتیں کامیاب ہوئی ہیں وہاں متناسب نمائندگی کا طریق کار ہے جسکے بغیر اور پاکستانی دستور کے آرٹیکل ٦٢اور ٦٣ کے موثر نفاذ کے بغیر اسلامی باکردار نمائیندوں کا منتخب ہونے کا کوئی امکان دور تک نظر نہیں آتا! یمن ، مصر ، مراکش ، تیونس، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے دیگرممالک میں کامیاب ہونے والی اسلامی (اللہ اکبر)تحریکوں سے امریکہ کو شدید خطرہ ہے کہ کہیں پاکستان بھی اسی راستہ پر نہ چل پڑے اسی لیئے پاکستان کے آئندہ سیٹ اپ کے لیئے امریکی، صلیبی اور صیہونی آپشنز میں اولین ترجیح واضح ہے کہ فوجی انقلاب لا کر فوج کو سیاسی جماعتوںاور عوام سے ٹکرا دیا جائے اور جوابی کاروائی کے ذریعے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے اسکے فوجی اور اسلحوںکے مراکز خصوصاََ ایٹمی تنصیبات کو فضائی بمباری سے تباہ کر دیا جائے ۔بلوچستان کے قوم پرستوں کو (جنرل مشرف کے ظالمانہ طرز عمل اور اکبر بگٹی کو قتل کروا کر )باغی بنا کر اور الطاف حسین اور ان کی ٹیم کو تگڑا کر کے یہ مقاصد کچھ حد تک پہلے ہی حاصل کیئے جا چکے ہیں بقیہ پاکستان کی مختلف ریاستوں کو مختلف سیاسی جماعتوں ،لسانی گروہوںکے درمیان بندر بانٹ کر دیا جائے۔آئندہ پانچ برسوں میںسی آئی اے (امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق دنیا میں سی آئی اے کا سب سے بڑا اسٹیشن اسلام آباد میں ہے یاد رہے کہ یہ کبھی ایران میں ہوتا تھا مگر ایرانی طلبہ نے اسے ختم کر ڈالا تھا) کے عالمی نقشہ میں پاکستان نام کے کسی ملک کا وجود نہیں ہے اسکی جگہ کئی نئی ریاستیں بن چکی ہوں گی(خاکم بدہن)مذموم پلان کی اگر اس طرح تکمیل نہ ہو سکے تو پھر ایوان صدر میں ایک ایسا فوجی جنرل آ جائے جو تمام اختیا ر کا مکمل مالک ہواور امریکہ و بھارت دونوں کا مکمل اطاعت گزار ہووہ بھارت کے سامنے پاکستان کو چھوٹا بلکہ ہر موقع وطن کی ذلت اور رسوائی پر آمادہ ہواسلامی قوتوں کو کچلنے اور ملک میں شعائرِاسلامی کی دھجیاں اکھیڑنے کے لیئے ہمہ وقت تیار ہویعنی وہ”ُُسُپر مشرف”بھی اور یحییٰ خانی خصوصیت کا بھی حامل ہوپاکستان میں ایسا سیٹ اپ لانے کا آغاز سپریم کورٹ کے این آر او پر فیصلے کو نہ ماننے ،سلالہ کیمپ پر امریکی بمباری اور میمو سکینڈل سے ہو چکا ہے تمام پتے پھینکے جا چکے ہیںاسکے زریعے پاکستانی فوج کو ذلیل کرتے ہوئے اسے انتہائی اقدام کے لئیے مجبور کیا گیا ہے اور انتہائی اقدام کا مطلب فوجی افراتفری بغاوت نما حالات ہیں۔نیٹو افواج کی افغانستان سے واپسی کے بعد لا محالہ پاکستان میں بھی نیا سیٹ اپ آئے گا جبکہ افغانستان کے نئے سیٹ اپ میں ترکمانستان ،افغانستان پاکستان سے ہوتے ہوئے انڈیا کی تیل پائپ لائن کے خریدار انڈیا کو بہت نمایاں رول ادا کرنا ہے امریکہ کے نزدیک پاکستان کا رول انڈیا کے ساتھ تعاون کا ہی ہونا چاہیے نہ کہ مخاصمت کا اور یہی وہ یہودی،سامراجی اور ہندوانہ تکون ہے جس پر سبھی کافرانہ قوتوں کا تکیہ ہے ۔ملکی سا لمیت کو نقصان پہنچانے والی قوتیں اور تحریکیں تو امریکی ایجنڈا کی تکمیل کے لیئے متحد ہی ہیں مگر وطن کی حمائتی اسلامی قوتیں منتشر و متفرق نظر آتی ہیںانھیں صرف متبرک لفظ “اللہ اکبر “ہی متحد کر سکتا ہے کہ اس پاک ترین لفظ پر سنی،بریلوی،دیوبندی،اہلِحدیث،شیعہ و دیگر مسالک،تحریکیں و سیاسی گروہ متفق ہیںاللہ اکبر تحریک ہی اسلامی مملکتوں سے بغیر سود قرضِ حسنہ لیکر تمام سامراجی قرضے اتار کر پاکستان کو مکمل فلاحی مملکت میں تبدیل کر سکتی ہے اور کھانے پینے کی تمام اشیاء 1/5 قیمت پر ، مٹی کا تیل و دیگر تمام تیل اور گیس برائے ٹرانسپورٹ 1/3قیمت پر (بذریعہ سبسڈی )فراہم کر کے ملک سے غربت کی بنیادیں ختم کی جا سکتی ہیںبے روزگاروں کو ٣ سال تک بغیر سود قرضہ برائے کاروبار اور مزدوروں و دیگر تمام سرکاری ،نیم سرکاری و پرائیویٹ ملازموں کو کم از کم ماہانہ معاوضہ ایک تولہ سونا کی قیمت کے برابر ملے گااور آخری تنخواہ کے برابر رقوم بطور پینشن ادا ہوں گی تو ملک پیروں پر کھڑا ہو جائے گانیز عالم اسلام کی مشترکہ افواج ،مشترکہ بنک،مشترکہ کرنسی،مشترکہ کاروبار ہوا تو کوئی سامراجی ملک یا صیہونی طاقت میلی آنکھ سے بھی نہ دیکھ سکے گی اور تمام مسلمان ملک سامراجیوں کی دست نگری سے نجات پا جائیں گے اور قبضو ں کی دست برد سے محفوظ ہو جائیں گے۔صاف پانی،گیس،بجلی،تعلیم،اور علاج بغیر قیمت یعنی مفت عالم اسلام کی امداد سے اللہ اکبر تحریک فراہم کرے گی تو پاکستان واقعی ایٹمی پاکستان کہلانے کے قابل ہو سکے گا جبکہ آج ہمارے گال پر سامراج جب ایک تھپڑ مارتا ہے تو ہم دوسرا گال آگے کر دیتے ہیں صرف اسلئیے کہ ہم ان کے مقروض ہیںاور وہ ہمارے “اَن داتا”بنے ہوئے ہیںاپنی قیمتی دھاتوں کو نکال کر بین ا لاقوامی مارکیٹ میں فروخت کر کے ہم دنیا کے امیر ترین ممالک کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں کرپشن و کرپٹ لوگوں کا خاتمہ کر ڈالیں تو یہ سونے پر سہاگہ کے مصداق ہو گاجبکہ آج ١٨٠ ممالک کی فہرست میں غریب ترین ممالک میں پاکستان رونڈا ، گھانا اور صومالیہ کے بعد چوتھے نمبر پر آ گیا ہے ایک سال قبل 95 ویں نمبر پر تھا غربت اور کرپشن میں بے مثال ترقی کی ہے ملکی قرضہ اب تقریباََ ١٢ ہزار ارب روپیہ ہو چکا ہے اور ہر پاکستانی اوسطاََ ٦٠ ہزار کا مقروض ہے خدائے عزوجل ملک پر رحم کرے اور اللہ اکبر تحریک کو مقتدر کرے اور اسے مکمل فلاحی مملکت بنا ڈالے۔آمین ڈاکٹر میاں احسان باری