بھارتی سپریم کورٹ میں محمد اجمل امیر قصاب کے مقدمہ میں حملے کے دوران حملہ آوروں اور پاکستان میں ان کے ہینڈلرز کے درمیان ہوئی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگ جمعرات کو سنی جائیگی۔حملے کے دوران فون پر ہوئی بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگ کو ججوں اور فریقین کے وکلا کے سامنے سناجائے گا۔وکیلِ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ممبئی پر حملہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ کے تحت کیا گیا تھا اور حملے کے دوران فون پر ہوئی بات چیت اس کا واضح ثبوت ہے۔
ممبئی پر حملہ کرنے والوں میں سے واحد زندہ بچ جانے والے حملہ آوراجمل امیر قصاب نے اپنی موت کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔انہیں حملے کے جرم میں ممبئی کی سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔اسی پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ جمعرات کو دوپہر بعد دو بجے اس ریکارڈنگ کو سب کے سامنے سنا جائے گا۔مہاراشٹر حکومت کے وکیل گوپال سبرامنیم نے عدالت سے کہا تھا کہ حملے کے دوان ہینڈلرز سے جو بات چیت ہوئی ہے وہ اس بات کا پختہ ثبوت ہے کہ ممبئی پر حملہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تھا۔
انہوں نے عدالت سے کہا کہ حملہ آوروں نے ممبئی آنے کے لیے جس کوبیر نامی کشتی کا استعمال کیا تھا اس سے دستیاب ہوئی ڈائری سے صاف ظاہر ہے کہ تمام حملہ آور ایک ساتھ آئے تھے اور منصوبے کے تحت پہنچنے پر اپنے طے شدہ ہدف کے مطابق پانچ مختلف گروپوں میں تقسیم ہوگئے تھے۔گوپال سبرام منیم نے کہا کہ اس ریکارڈنگ کے سنے جانے میں کوئی مشکل نہیں ہے اور اس کے لیے عدالت میں تمام مناسب انتظامات کیے جائیں گے۔قصاب کے وکیل کا کہنا ہے کہ استغاثہ نے بھرپور انداز میں ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں کیے اور یہ کہ ذیلی عدالتوں میں سماعت کے دوران انہیں ایک اچھے وکیل کے ذریعہ اپنا دفاع کرنے کا موقع نہیں دیا گیا تھا۔ اپنی پٹیشن میں قصاب نے کہا تھا انہیں اس جرم پر مائل کرنے کے لیے ایک روبوٹ کی طرح برین واش کیا گیا تھا اور ان کی کم عمری کو دیکھتے ہوئے انہیں سزائے موت نہیں دی جانی چاہیے۔ نومبر سنہ دو ہزار آٹھ میں دس شدت پسندوں نے ممبئی پر حملہ کیا تھا اور تقریبا تین دن جاری رہنے والی اس کارروائی میں ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حملہ آوروں میں سے اجمل امیر قصاب ہی زندہ پکڑے گئے جبکہ باقی سب مقابلے میں مارے گئے تھے۔ اجمل امیر قصاب اس وقت سے ممبئی کی آرتھر روڈ جیل میں قید ہیں۔