بول انمول

Waiting

Waiting

اب یہ مسافت کیسے طے ہو اے دل تو ہی بتا
کٹتی عمر اور گھٹتے فاصلے پھر بھی وہی صحرا

شیشے کی دیوار زمانہ، آمنے سامنے ہم
نظروں سے نظروں کا بندھن، جسم سے جسم جُدا

اب گرد اب اپنے آپ میں گھلتی سوچ بھلی
کس کے دوست اور کیسے دشمن، سب کو دیکھ لیا

راہیں، دھڑکیں، شاخیں کھڑکیں، اک اک ٹھیس اٹل
کتنی تیز چلی ہے اب کے دھول بھری دکھنا

دکھڑے کہتے لاکھوں مُکھڑے،کس کس کے سینے میں
بولی تو اک اک کی ویسی، بانی سب کی جُدا
مجید امجد