روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گُلاب کے پھول
Posted on February 24, 2012 By Adeel Webmaster مجید امجد
red rose
روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گُلاب کے پھول
حسیں گلاب کے پھول، ارغواں گُلاب کے پھول
اُفق اُفق پہ زمانوں کی دُھند سے اُبھرے
طیّور، نغمے، ندی، گُلاب کے پھول
کسی کا پھول سا چہرہ اور اس پہ رنگ افروز
گندھے ہوئی بہ خمِ گیسواں، گلاب کے پھول
خیال یار! ترے سلسلے نشوں کی رُتیں
جمال یار! تری جھلکیاں گُلاب کے پھول
مرے نگاہ میں دورِ زماں کی ہر کروٹ
لہو کی لہر، دلوں کا دھواں، گُلاب کے پھول
سُلگتے جاتے ہیں چُپ چاپ ہنستے جاتے ہیں
مثالِ چہرہِ پیغمبراں گُلاب کے پھول
یہ کیا طلسم ہے یہ کس کی یاسمیں بانہیں
چھڑک گئی ہیںجہاںدر جہاں گُلاب کے پھول
کٹی ہے عمر بہاروں کے سوگ میں امجد
مری لحد پہ کِھلیں جاوداں گُلاب کے پھول
مجید امجد