افغانستان میں وزاراتِ داخلہ کی عمارت میں دو سینئیر افسران کی ہلاکت کے بعد نیٹو نے افغانستان کی مختلف وزارتوں میں موجود اپنے تمام اہلکاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے دو افسران پر براہِ راست گولیاں چلا دیں۔ نیٹو کے کمانڈر جان ایلن نے حملے کے مذمت کی ہے۔
فائرنگ کا یہ واقعہ امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن جلائے جانے پر جاری ہلاکت خیز مظاہروں کے پانچویں دن پیش آیا ہے۔ذرائع کے مطابق دارالحکومت میں سب سے زیادہ محفوظ سمجھی جانی والی عمارتوں میں سے ایک وزارتِ داخلہ کی عمارت کے اندر آٹھ گولیاں چلائی گئیں اور جس بھی شخص نے گولیاں چلائی ہیں وہ یقینا سخت ترین سکیورٹی سے ہو کر گزرا ہوگا۔مقامی میڈیا کے مطابق گولیاں چلانے والا شخص افغان پولیس کا اہلکار ہے لیکن تاحال اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں پیش آنے والے اس واقع کے بعد وزارتِ داخلہ کو بند کر دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی سکیورٹی فورسز ایساف نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے لیکن ہلاک ہونے والوں کی شہریت نہیں بتائی۔ تاہم افغان سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک امریکی فوج کا کرنل اور دوسرا میجر تھا۔مقامی میڈیا کے مطابق فائرنگ کا واقعہ تلخ کلامی کے بعد پیش آیا۔ حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔افغانستان میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن جلائے جانے کے واقعے کے خلاف ہونے والے تازہ پر تشدد احتجاج میں سات افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں جبکہ مظاہرین نے قندوز میں اقوامِ متحدہ کے ایک دفتر کو بھی آگ لگا دی ہے۔چار افراد قندوز صوبے میں ہلاک ہوئے جو پولیس اہلکاروں نے اقوامِ متحدہ کے دفتر کے قریب مظاہرہ کرنے والے افراد پر گولی چلا دی۔ تین افراد جنوبی صوبے لوغر میں ہلاک ہوئے۔ کابل کے قریب بگرام کے فوجی اڈے میں تعینات نیٹو فوجیوں کے ہاتھوں قرآن جلائے جانے پر منگل کے روز سے جاری احتجاج میں اب تک بیس افراد مارے جا چکے ہیں۔جمعے کے روز افغانستان میں نیٹو کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے واقعے کی تحقیقات تک لوگوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی تھی۔بظاہر امریکی فوجیوں نے نادانستگی میں کئی دوسری کتابوں سے ساتھ قرآن کے نسخے بھی جلا دیئے تھے۔اتوار کے روز صوبہ قندوز کے دارالحکومت قندوز میں سیکنڑوں لوگ اقوامِ متحدہ کے دفتر کے سامنے جمع ہو گئے۔ پولیس کے ترجمان سرور حسینی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا مظاہرین پولیس کے درمیان جھڑپ ہو گئی، مظاہرین اقوامِ متحدہ کے احاطے میں داخل ہونا چاہتے تھے لیکن پولیس نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔ پولیس اور عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ قندوز شہر میں کئی دکانوں کو آگ لگا دی گئی ہے۔سنیچر کے روز صوبہ لغمان میں گورنر کی رہائش گاہ پر بھی حملہ کیا گیا۔ مظاہرین میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ مظاہرین مشتعل ہو گئے اور گورنر کی رہائش گاہ پر پتھرا ؤکرنے لگے۔لغمان میں موجود ایک ہسپتال کے ڈاکٹرز نے بی بیس ی کو بتایا اکیس افراد زخمی ہیں جبکہ دو کی حالت نازک ہے۔پولیس اور سرکاری حکام نے مطابق پکتہ، ننگرہار اور سری پل میں بھی مظاہرے کیے گئے ہیں۔حالیہ پر تشدد واقعات میں جمعے کا دن سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوا جس میں ملک بھر میں بارہ افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے آٹھ افراد مغربی شہر ہرات میں ہلاک ہوئے۔