کام بھی کرنا جنوں کا تو نہ ظاہر ہونا
Posted on February 28, 2012 By Adeel Webmaster افتخار نسیم
lonely
کام بھی کرنا جنوں کا تو نہ ظاہر ہونا
کتنا دشوار ہے اس دور میں شاعر ہونا
موسمِ گل میں بھی آئیگا جہاں پھول نہ پھل
میری قسمت میں تھا اس شاخ کا طائر ہونا
موت آئیگی تو اُلٹ دیگی بساطِ دنیا
کام آئیگا نہ اس کھیل کا ماہر ہونا
یہ بھی کیا ظلم ہے دو وقت کی روٹی کیلئے
اپنے ہی شہر میں دن بھر کا مسافر ہونا
میں بھی تیار ہی تھا تجھ سے بچھڑنے کیلئے
مجھ کو معلوم تھا اس بات کا آخر ہونا
جو خدا پر نہیں انساں پہ رکھتا ہے یقیں
دل کو اچھا لگا اُس شخص کا کافر ہونا
افتخار نسیم