شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں
Posted on February 28, 2012 By Adeel Webmaster افتخار نسیم
lonely 1
شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں
ہوں اور فصیلِ شہر سے باہر ہوں میں
تُو تو آیا ہے یہاں پر قہقہوں کے واسطے
دیکھنے والے بڑا غمگین سا منظر ہوں میں
میں بچا لوں گا تجھے دنیا کے سردوگرم سے
ڈھانپ لے مجھ سے بدن اپنا تیری چادر ہوں میں
میں تمہیں اُڑتے ہوئے دیکھوں گا میرے ساتھیو
میں تمہارا ساتھ کیسے دوں شکستہ پر ہوں میں
میرے ہونے کا پتہ لے لو درودیوار سے
کہہ رہا ہے گھر کا سناٹا ابھی اندر ہوں میں
اب تو ہلتے ہیں ہوا سے بھی درودیوارِ جسم
باسیو مجھ سے نکل جائو شکستہ گھر ہوں میں
کون دیگا اب یہاں سے تیری دستک کا جواب
کس لیے مجھ کو صدا دیتا ہے خالی گھر ہوں میں
افتخار نسیم