یکسوئی
Posted on March 2, 2012 By Adeel Webmaster شاحر لدھیانوی
awara manzil
عہد گم گشتہ کی تصویر دکھاتی کیوں ہو
ایک آوارہ منزل کو ستاتی کیوں ہو
وہ حسیں عہد جو شرمندہ ایفا نہ ہوا
اس حسیں عہد کا مفہوم جتاتی کیوں ہو
زندگی شعلہ بے باک بنا لو اپنی
خود کو خاکستر خاموش بناتی کیوں ہو
میں تصوف کے مراحل کا نہیں ہوں قائل
میری تصویر پہ تم پھول چڑھاتی کیوں ہو
کون کہتا ہے کہ آہیں ہیں مصائب کا علاج
جان لو اپنی عبث روگ لگاتی کیوں ہو
ایک سرکش سے محبت کی تمنا رکھ کر
خود کو آئین کے پھندوں میں پھنساتی کیوں ہو
میں سمجھتا ہوں تقدس کو تمدن کا فریب
تم رسومات کو ایمان بناتی کیوں ہو؟
جب تمہیں مجھ سے زیادہ ہے زمانہ کا خیال
پھر مری یاد میں یوں اشک بہاتی کیوں ہو
تم میں ہمت ہے تو دنیا سے بغاوت کر دو
ورنہ ماں باپ جہاں کہتے ہیں شادی کر لو
ساحر لدھیانوی