بے قراری سی بے قراری ہے
Posted on March 8, 2012 By Adeel Webmaster جون ایلیا
Yaad Karne Wale
بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر
اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے
بِن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
آپ میں کیسے آئوں تجھ بِن
سانس جو چل رہی ہے آری ہے
اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتظاری ہے
اک مہک سمتِ دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تِری سواری ہے
حادثوں کا حساب ہے اپنا
ورنہ ہر آن سب کی باری ہے
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی اُمیدواری ہے
جون ایلیا