خیبر ایجنسی : (جیو ڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں تین مختلف واقعات میں تین خواتین سمیت سات افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ہیں۔ خیبر ایجنسی کی شورش زدہ تحصیل باڑہ میں سنیچر کو شدت پسندی کے تین مختلف واقعات پیش آئے ہیں جس میں تین خواتین سمیت سات افراد ہلاک جبکہ دو خواتین زخمی ہو گئی ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کے نامہ نگار دلاورخان وزیر کو بتایا کہ پہلا واقعہ باڑہ بازار کے قریب منڈی کس سپا میں پیش آیا جس میں تین خواتین اس وقت ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہوگئیں جب وہ سڑک کے کنارے چل رہی تھیں۔ اہلکار کے مطابق دھماکے میں دو خواتین زخمی بھی ہوئی ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق تینوں خواتین کا تعلق ایک ہی قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔
دوسرا واقعہ بھی تحصیل باڑہ میں ہی پیش آیا جس میں ذخہ خیل امن لشکر نے مبینہ طور پر بم دھماکوں میں ملوث ایک مقامی شدت پسند عقل زرین کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔مقامی لوگوں کے مطابق عقل زرین کو تین دن پہلے امن لشکر کے رضا کاروں نے ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیا تھا۔مقامی لوگوں کے مطابق تیسرے واقعے میں خیبر ایجنسی میں سرگرم ایک مذہبی تنظیم لشکر اسلام کے تین کمانڈروں کی لاشیں ملی ہیں جنہیں فائرنگ کرکے ہلاک کیاگیا۔انہوں نے بتایا کہ یہ تینوں لاشیں باڑہ بازار سے کوئی تین کلومیٹر دور شمال مغرب کی جانب علاقہ شلوبر میں ایک نالے سے ملی ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ کمانڈروں میں سبیل خان اور سید نواز خان کی لاشیں شامل ہیں اور دونوں کا تعلق شلوبر قبائلی سے بتایا جاتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان تینوں کمانڈروں کو تین دن پہلے جلوزئی نوشہرہ متاثرین کیمپ سے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔ البتہ انتظامیہ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔یاد رہے کہ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں گزشتہ دو سال سے غیر اعلانیہ کارروائی جاری ہے جس میں اس سے پہلے دو دفعہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو شدت پسندوں سے صاف کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ لیکن شدت پسندی کے واقعات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے اور تحصیل باڑہ سے ہزاروں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔