سونامی یا بدنامی

pti imran khan

pti imran khan

کچھ عرصہ پہلے جاپان میں ایک سمندری طوفان آیا اور اس نے اتنی تباہی مچائی کہ آج بھی اس کے متعلق سوچ کرروح کانپ جاتی ہے ۔ اس سمندری طوفان کو سونامی کہا جاتاہے جس طرح چھوٹا بچہ بچپن میں کوئی لفظ یا د کرلے تو ہر وقت اس کی زبان پر وہ لفظ ہی رہتا ہے اسی طرح عمران خان نے سونامی کا لفظ یاد تو کرلیا مگر اس کے محرکات اور نتائج نہیں دیکھے کہ اس نے کس طرح تباہی مچائی ؟ جاپان میںاس کو اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں یا برے میں؟عمران خان نے لاہور کے جلسہ میں عوام کا رش دیکھ کر نعرہ لگا دیا کہ پاکستان میں بھی سونامی آگیا ہے مگر اس کے معنی کی طرف نہیں سوچا کہ یہ سونامی کس بلاکا نام ہے؟ اگر سونامی کی تاریخ پڑھیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ایک سال پہلے11 مارچ کو 9.0 شدت کے زلزلے نے جاپان کے شمالی علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

زلزلے کے نتیجے میں سمندر سے 75 فٹ تک بلند لہریں اٹھیں۔ کئی ساحلی علاقے تباہ ہوئے۔ انتظامی ڈھانچے کی شکل بگڑ گئی۔ بیس ہزار سے زیادہ انسان ہلاک ہوئے یا ابھی تک لاپتہ ہیں۔ نصف ملین انسان بے گھر ہو گئے جن میں سے 80 ہزار سے زیادہ اب بھی ہنگامی رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں۔ سونامی نے ری ایکٹر کو ٹھنڈا رکھنے کے نظام کو شدید متاثر کیا، درجہ حرارت بڑھنے سے فیول راڈز پگھلنا شروع ہو گئے۔ ری ایکٹر میں دھماکوں کے ساتھ ہی تابکاری کا اخراج شروع ہو گیا۔ آئل فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھی۔ جوہری حادثے کے فوری بعد فوکوشیما کے اطراف بیس کلومیٹر کے علاقے میں رہنے والے شہریوں کو وہاں سے بیدخل ہونا پڑا۔ اب تیس کلومیٹر کے علاقے میں رہائش نہیں رکھی جاسکتی۔ اس سو نامی نے تو اتنی تباہی مچائی ہے۔

دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کس سونامی کی بات کررہے ہیں؟ اگر یہ اس طرح کے سونامی کی بات کر رہے ہیں تو اللہ اس سونامی سے بچائے اور اپنی پناہ میں رکھے اور اگریہ عوامی سونامی کی بات کررہے ہیں تواس حد تک تو یہ بات ٹھیک ہے کہ عمران خان کو عوامی سطح پر بڑی پذیرائی مل رہی ہے اور عوام عمران خان کے لیے دعا گو ہیں کہ جس طرح اس نے پاکستان کو ورلڈ کپ جتوایا اسی طرح پاکستان کو دنیا میں نمبرون بنانے کی ہمت اور توفیق بھی اللہ دے ۔ مگر سوچنا یہ ہے کہ عمران خان کی ٹیم میں سیاستدان جوق در جوق کیوںشامل ہورہے تھے ؟ کون سی ہستی حکومتی حصہ ہونے کے باوجود لوگوں کو تحریک انصاف میں شامل ہونے پر مجبور کر رہی تھی؟ اب منظر نامے سے کون غائب ہو گیا ہے جو لوگ واپسی کا سوچنے لگے ہیں ؟ پھر بھی ماسوائے چند ایک کے باقی سب وہ لوگ ہیں جوکسی نہ کسی طرح مختلف ادوار میں عوام کو لوٹنے اور بیوقوف بنانے والی ٹیم کا حصہ رہے ہیں ۔ یہ لوگ لوٹ ما ر کا سونامی لا نے کے ماہرتو ضرور ہوسکتے ہیں لیکن عوام کی بھلائی کا سونامی لانا ان کے بس کی بات نہیں۔

عمران خان جوکبھی سونامی اور کبھی انقلاب کا نعرہ لگا تے ہوئے بہت اونچی سوچ رکھے ہوئے ہیں ، انہوںنے کبھی یہ نہیں سوچاکہ جو ٹیم وہ منتخب کررہے ہیں وہ میرٹ پر ہے یا کہ سفارشی ؟ کرکٹ میں تو عمران خان نے اچھی ٹیم سلیکٹ کی مگر سیاست میں آج کل جو ٹیم بنا رہے ہیں یا بنوائی جا رہی ہے وہ تو اتنی اچھی نہیں ۔ پاکستانی عوام کی عمران خان سے بڑی امید یں وابستہ ہیں مگر جب ان کے حلقہ سے وہی سیاستدان تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں جو پہلے کسی اور سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے ایم این اے یا ایم پی اے رہ چکے ہیں تو عوام سوچتی ہے کہ یہ ہمارے علاقے کی ترقی اور بھلائی میں کتنے مخلص ہونگے۔

اگر عمران بھائی برا نہ مانیں تو ہم نے تو ان سیاستدانوں سے یہاں تک بھی سن لیا ہے ”کہ اگر پاکستان تحریک انصاف نے ہمیں ٹکٹ نہ دیا تو ہم کسی دوسری پارٹی کو جوائن کرلیں گے یا آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے” اب خان صاحب بتائیں جن حلقے کے ووٹرز کے سامنے سیاستدانوں کے اس طرح کے بیان سننے کو ملیں گے تو پھر وہاں کے لوگ تحریک انصاف کے متعلق کیا سوچیں گے۔

تحریک انصاف میں جتنے بھی نوجوان شامل ہوئے ہیں وہ سب خان صاحب کو پاکستان کے لیے مسیحا سمجھ رہے ہیں مگر وہ اپنے حلقہ کے سابقہ سیاستدانوں کا کردارا اور پھر ان کی تحریک انصاف میں شمولیت دیکھ کر یہ نوجوان دلبرداشتہ ہورہے ہیںکیونکہ ان کی سوچ کے مطابق عمران خان ایک نئی قیادت سامنے لانے کے خواہش مند ہیں مگر جب ان سیاستدانوں کی تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد بڑے بڑے بینرزآویزاں کراکے ان پر امیدوار تحریک انصاف کے الفاظ لکھے ہوئے دیکھتے ہیں تو یہ نوجوان تحریک انصاف سے بھی مایوس ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیںکیونکہ ان کو اپنے جذبات ٹوٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں، اور انہی سیاستدانوں کو دوبارہ اپنے اوپر مسلط ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جن سے وہ جان چھڑانا چاہتے ہیں۔جب تحریک انصاف کا جلسہ مینارپاکستان پر ہوا تھا اس وقت کوئی سیاستدان ان نوجوانوں کو لیکر نہیں گیا تھا بلکہ یہ خود اپنی مرضی سے جلسہ گاہ گئے تھے مگر اب جب عوام نے بالخصوص نوجوانوں نے خان صاحب سے بہت سی امیدیں وابستہ کرلیں توخان صاحب ان موروثی سیاستدانوں کے کندھے پر سوار ہو کر اسمبلی میں پہنچنے کا خواب دیکھ رہے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے یہ لوگ عمران خان کو اسمبلی میں پہنچنے سے پہلے ہی رسوا کرادیں گے۔

عمران خان کو آنکھیں کھول کر دیکھنا چاہیے کہ ان کی پالیسی عوام کے حق میں ہیں یا سیاستدانوں کے؟ یہ سب لوگ ایک تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔ ان کو صرف اپنی ذات سے غرض ہے اور ایسا ہی کچھ عمران خان کرتے نظر آرہے ہیںجو عوام کا نعرہ لگا کر اب پی ٹی آئی کی گاڑی میں ہر گند بلا جمع کرتے جارہے ہیں۔تحریر : عقیل خان آف جمبر
aqeelkhanpathan@gmail.com