ماسکو : (جیو ڈیسک) شام میں تشدد کے واقعات میں اضافہ جاری ہے اور حکومت کے خلاف سرگرم کارکنوں کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی میں صرف ہفتے کو پچاس کے قریب افراد ہلاک ہو گئے۔ دوسری طرف اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے شام کے لیے امن مشن کے خصوصی ایلچی کوفی عنان شام کے بحران کے حل کے لیے ماسکو میں روسی رہنماؤں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔
روس نے انتباہ کیا ہے کہ کوفی عنان کا امن مشن شام میں خانہ جنگی سے بچنے کا آخری موقع ہے۔ روسی صدر دمتری میددیو یہ بات کوفی عنان کے ماسکو کے دورے کے دوران کہی جس میں مشن کے سربراہ شام کے بحران اور تشدد کو روکنے کے متعلق بات چیت کر رہے ہیں۔کوفی عنان روس کو جو کہ شام کا اہم اتحادی، اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ شام کے صدر بشار السد کے متعلق سخت رویہ اختیار کرے۔جب تک بیرونی طاقتیں حزبِ مخالف کی سیاسی اور فوجی حمایت بند نہیں کرتیں شام میں تشدد روکنا بہت مشکل ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور دوسری خلیجی ریاستیں حزبِ مخالف کی حمایت کرتی رہی ہیں اور صاف طور پر چاہتی ہیں کہ بشار السد کی حکومت ختم ہو جائے۔ دوسری طرف شام کی حکومت کے بھی کچھ ایسے ہی احساسات ہیں۔ شامی ٹی وی سعودی عرب اور بحرین میں ہونے والی بد امنی کی فوٹیج نشر کر رہا ہے جس میں مظاہرین کہہ رہے ہیں کہ سعودی قابض فوجیں چلی جائیں۔ شام میں حزبِ مخالف کے گروہوں کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز نے حمص شہر میں شدید بمباری کی ہے۔