کڑے سفر میں اگر راستہ بدلنا تھا
Posted on March 27, 2012 By Adeel Webmaster محسن نقوی
shikwa hai tum se
کڑے سفر میں اگر راستہ بدلنا تھا
تو ابتدا میں مرے ساتھ ہی نہ چلنا تھا
کچھ اس لیے بھی تو سورج زمیں پر اترا ہے
پہاڑیوں پہ جمی برف کو پگھلنا تھا
اتر کے دل میں لہو زہر کر گیا آخر
وہ سانپ جس کو مری آستیں میں پلنا تھا
یہ کیا کہ تہمتیں آتش فشاں کے سر آئیں؟
زمیں کو یوں بھی خزانہ کبھی اُگلنا تھا
میں لغزشوں سے اَٹے راستوں پہ چل نکلا
تجھے گنوا کے مجھے پھر کہاں سنبھلنا تھا
اسی کو صبحِ مسافت نے چور کر ڈالا
وہ آفتاب جسے دوپہر میں ڈھلنا تھا
عجب نصیب تھا محسن کہ بعدِ مرگ مجھے
چراغ بن کے خود اپنی لحد پہ جلنا تھا
محسن نقوی