تھیٹر کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

theater

theater

لاہور : (جیو ڈیسک) تھیٹر کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔ فحاشی نے تھیٹر کا مزہ کرکرا تو کردیا ہے مگر یہ انسانی احساسات اور معاشرتی رنگ کا اظہار ہے۔عالمی طور سے منایا جانے والا تھیٹر کا دن اپنے اندر ایک ایسی تاریخ سموئے ہوئے ہے جس میں کہیں خوشیاں رقصاں ہیں تو کہیں رنج اور انسانی المیے ماتم کناں ہوتے نظر آئیں گے۔

تھیٹر انسانی احساسات اور معاشرتی رنگ اور سماجی مدو جزر کا ایک ایسا اظہار ہے جس کے ذریعے انسانی معاشرت کی سمتوں کو سمجھا جا سکتا ہے ،تھیٹر ہی عوامی اظہار کو وسعت دینے کا وہ ذریعہ ہے جس سے لب کی آزادی کے ساتھ انسانی آزادی جڑی ہوئی ہے۔

دنیا میں تھیٹر کے ذریعے انسانی خیالات اور ان کے نازک احساسات کو افراد کے سامنے لانے اور ایک معاشرت جوڑنے کا وہ تصور کیا گیا جس سے سماجی سمت اور انسانی حیات کے مختلف رخ سامنے لائے جا سکیں تاکہ معاشرے میں اخلاقی اور سماجی قدروں کی افزائش ہو سکے مگر بھلا ہو اس سرمایہ دار دنیا کا کہ جس نے انسانی شعور کو آگے بڑھانے کے توانا ذریعے تھیٹر کو بھی دولت کمانے کے ترازو میں تولنا شروع کردیا اور دنیا سے سماجی آگہی فراہم کرنے والا تھیٹر روبہ زوال ہوتا ہوا اپنی معاشرتی قدروں سے دور ہو چلا ہے۔

اسٹریٹ تھیٹر کو سماجی شعور اجاگر کرنے اور حاکمانہ طبقے کی عوام دشمن چالبازیوں سے آگہی کا توانا اظہار سمجھا گیا جس کی پاداش میں گیلیلو سے لے کر صفدر ہاشمی اور خواجہ معین الدین تک کو نسل جدید سے دور رکھا گیا،آج اگر اجوکا تھیٹر اور تحریک نسواں سنجیدہ تھیٹر کر بھی رہے ہیں تو اس سماجی تھیٹر کو بھی سرمایہ داری نگلنا چاہتی ہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ تھیٹر کی سماجی ضرورت کو بڑھایا جائے اور سنجیدہ تھیٹر کے احیا کی کوششوں کو ازسر نو تشکیل دیا جائے۔