اسلام آباد: (جیو ڈیسک) اسامہ کی یمنی بیوہ امل السعادہ نے انکشاف کیا ہے افغانستان پر امریکی حملے کے بعد جب خاندان بکھر گیا تو انہوں نے کراچی میں روپوشی اختیار کر لی۔ بیوہ نے کہا کہ نائن الیون کے بعد اسامہ سے دوبارہ ملاقات پشاور شہر میں دو ہزار دو میں ہوئی۔
امل السعادہ نے سول اور ملٹری مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو نائن الیون کے بعد اسامہ بن لادن کے پاکستان میں داخلے اور مختلف شہروں میں قیام کے انکشافات کئے ہیں۔ امل نے بتایا نائن الیون کے بعد ان کا خاندان بکھرگیا اور وہ کراچی آگئیں۔ جہاں ایک فلیٹ میں رہائش اختیار کی۔ کراچی میں قیام کے دوران انہوں نے چھ سے سات رہائشیں تبدیل کیں۔ کراچی میں اسامہ کے بڑے بیٹے سعد اور نامعلوم پاکستانی فیملی نے رہائش کے تمام انتظامات کئے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اب تک سعد کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔ امل کے مطابق نائن الیون کے بعد اسامہ سے ان کی دوبارہ ملاقات دو ہزار دو میں پشاور میں ہوئی۔ جہاں سے وہ سوات منتقل ہو گئے اور وہاں نو ماہ قیام کیا۔ دو سال ہری پور میں رہے اور پھر ایبٹ آباد چلے گئے جہاں تقریبا چھ سال قیام کیا۔
یہیں دو مئی کے امریکی آپریشن میں اسامہ کو ہلاک کردیا گیا۔ اسامہ کے خاندان نے دو پاکستانیوں ابراہیم اور ابرار کے خاندان کے ساتھ قیام کیا۔ تفتیش کاروں کے مطابق دونوں پاکستانیوں نے سرگودھا سے جعلی شناختی کارڈ بنوائے تھے۔ ابراہیم اور ابرار دو مئی کے آپریشن میں مارے گئے اس لئے ان کی اصلی شناخت نہیں ہوسکتی۔ امل نے بتایا کہ وہ خیبر پختونخوا کے چار شہروں میں رہے لیکن اسامہ کا پاکستانی حکام سے کبھی رابطہ نہیں ہوا۔ تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے اس سے پہلے امل السعادہ سترہ جولائی دو ہزار میں کراچی آئیں اور چند ماہ قیام کے بعد قندھار چلی گئیں۔
اسامہ سے شادی نائن الیون سے پہلے ہوئی اور پہلی بیٹی صفیہ قندھار میں ہی پیدا ہوئی۔ جبکہ آسیہ اور ابراہیم ہری پور کے سرکاری اسپتال میں اور زینب اور حسین ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ امل اور اس کے پانچ بچوں کو واپس یمن بھیجا جاسکتا ہے۔
اسامہ کے خاندان کے خلاف اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس میں رہائش گاہ کو سب جیل قرار مقدمہ کی سماعت کی جا رہی ہے۔ یمن مستقل اسامہ کی بیوہ امل السعادہ کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے تاہم وزیر داخلہ رحمان ملک کا مؤقف ہے کہ عدالتی فیصلے سے پہلے امل کو ملک چھوٹنے کی اجازت نہیں ملے گی۔