القاعدہ کے مشتبہ جنگجوؤں نے ہفتے کو یمن کے صوبہ لاہج کے جنوبی ساحلی علاقے کے ساتھ یمنی فوج کی ایک چھانی پر دھاوا بول دیا، جس کے نتیجے میں شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں دونوں جانب سیکم ا ز کم 30افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تعداد حکومتی فوجوں کی بتائی جاتی ہے۔ یمنی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد فضائیہ کے طیاروں نے عسکریت پسندوں کی پوزیشنوں پر بمباری کی، جس کے باعث جنگجو پسپائی پر مجبور ہوئے۔اِس علاقے کی سرحدیں صوبہ ابیان کے ساتھ ملتی ہیں، جوالقاعدہ کا ایک گڑھ ہے۔
حالیہ دنوں میں عسکریت پسندوں نے ملحقہ علاقوں کی طرف دیدہ دلیری کے ساتھ دراندازی کی ہے۔ انھوں نے جمعے کو جنوبی علاقے میں قدرتی گیس کی ایک پائپ لائن کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا، اور اِس حملے کو امریکی ڈروں حملوں کا بدلہ قرار دیا، جس واقع میں وہ گاڑی تباہ ہوئی تھی جس میں اس کے متعدد ارکان سوار تھے۔
انصار الشریعہ نامی اس دہشت گرد گروپ نے ہفتے کے روز کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس سے قبل اِسی ماہ، گروپ تائز کے جنوبی شہر میں ایک امریکی استاد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرچکا ہے۔ ایک اور خبر کے مطابق، ہفتے ہی کو امدادی تنظیموں نے یمن میں خسرے کے خلاف بڑے پیمانے پر ٹیکے لگانے کی ایک مہم کا آغاز کردیا ہے۔ بیماری چھڑنے سے 4000سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پیچھلے سال جب یہ بیماری شروع ہوئی، اب تک 170سے زائد بچے خسرے کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔