سوچ

sad man thinking

sad man thinking

کیوں میرا دل شاد نہیں ہے
کیوں خاموش رہا کرتا ہوں
چھوڑو میری رام کہانی
میں جیسا بھی ہوں اچھا ہوں

میرا دل غمگیں ہے تو کیا
غمگیں یہ دنیا ہے ساری
یہ دُکھ تیرا ہے نہ میرا
ہم سب کی جاگیر ہے پیاری

تو گر میری بھی ہو جائے
دُنیا کے غم یونہی رہیں گے
پاپ کے پھندے، ظلم کے بندھن
اپنے کہے سے کٹ نہ سکیں گے

غم ہر حالت میں مہلک ہے
اپنا ہو یا اور کسی کا
رونا دھونا، جی کو جلانا
یوں بھی ہمارا! یوں بھی ہمارا

کیوں نہ جہاں کا غم اپنا لیں
بعد میں سب تدبیریں سوچیں
بعد میں سُکھ کے سپنے دیکھیں
سپنوں کی تعبیریں سوچیں

بے فکر دھن دولت والے
یہ آخر کیوں خاموش رہتے ہیں
ان کا سُکھ آپس میں بانٹیں
یہ بھی آخر ہم جیسے ہیں

ہم نے مانا جنگ کڑی ہے
سر پھوٹیں گے، خون بہے گا
خون میں غم بھی بہ جائیں گے
ہم نہ رہیں، غم بھی نہ رہے گا

فیض احمد فیض