اسلام آباد: (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ نے صدر مملکت کے دستخط کے ساتھ شفاف الیکشن کے انعقاد کے قوائد و ضوابط طلب کر لئے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان افتخارمحمدچوہدری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے شفاف الیکشن کرائے لیکن حکومت کی توجہ کہیں اور ہے۔ ملک کو چلانے والی مقدس کتاب صرف آئین ہی ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے عام انتخابات میں ووٹوں کے کم ٹرن آٹ والے حلقوں کی تفصیلات طلب کرلیں ساتھ ہی شفاف الیکشن کے رولز بھی منگوالئے ہیں۔ انتخابی اخراجات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئے کہ الیکشن کمیشن نے شفاف انتخابات کرائے لیکن حکومت کی توجہ کہیں اور ہے۔ انتخابی عمل میں مالی شان و شوکت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ نئی اصلاحات متعارف کرواکر صاف شفاف الیکشن ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے واضح کیا کہ ملک کو چلانے والی کتاب صرف آئین ہی ہے۔ ہر نئی حکومت اپنے ترقیاتی منصوبے متعارف کراتی ہے اور گذشتہ حکومت کے منصوبوں کو بند کردیتی ہے، اس لئے ملک میں ترقی نہیں ہورہی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ عام انتخابات میں جن حلقوں میں ٹرن آٹ پچیس سے تیس فیصد رہا ان کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ شفاف الیکشن کے انعقاد کے وہ قوائد و ضوابط بھی فراہم کئے جائیں، جن پر صدر مملکت کے دستخط ہوں۔ انتخابی اخراجات محدود کرنے کے مقدمے میں مسلم لیگ ن کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا گیا۔