اوسلو :(جیو ڈیسک) ناروے میں ستتر افراد کے قتل کا اعتراف کرنے والے دائیں بازو کے شدت پسند انرش بہرنگ بریوک کے مقدمے کی سماعت ناروے کے شہر اوسلو میں شروع ہوگئی ہے۔ انرش بہرنگ بریوک نے گزشتہ سال بائیس جولائی کو دو حملوں میں ستتر افراد کو ہلاک اور ایک سو اکاون کو زخمی کر دیا تھا لیکن انرش کے بقول انہوں نے کوئی دہشت گردی نہیں کی اور انہوں نے جو کیا وہ اسلام اور کثیر الثقافت کے خلاف ایک صلیبی جنگ کا حصہ ہے۔
ان کے خلاف شروع ہونے والے مقدمے میں اگر عدالت نے یہ فیصلہ سنایا کہ ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے تو ان کو ایک پاگل خانے بھیجا جائے گا۔ انہیں ذہنی حالت ٹھیک ہونے کی صورت میں انہیں اکیس سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ رواں ماہ دس اپریل کو انرش بہرنگ بریوک کے دوسرے نفسیاتی جائزے کے بعد یہ سامنے آیا تھا کہ ان کی ذہنی حالت مقدمے کا سامنا اور قید کی سزا کاٹنے کے لیے ٹھیک ہے۔
پہلے نفسیاتی جائزے کے بعد اس بات پر بہت تنقید کی گئی تھی کہ ایک پاگل انسان اتنے منظم حملے کیسے کر سکتا ہے؟ چنانچہ ایسے میں انرش بریوک نے خود بھی کہا تھا کہ ان کی دماغی حالت ٹھیک ٹھاک ہے اور ان کے بقول ایک سیاسی کارکن کو نفسیاتی وارڈ بھیجنا موت سے بھی بدتر ہے۔