پینٹاگان : (جیو ڈیسک)پینٹاگان نے کہا ہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں حملے منظم کرنے میں امکانی طورپرعسکریت پسند تنظیم حقانی نیٹ ورک کا، جن کے ٹھکانے پاکستان میں ہیں، ہاتھ ہوسکتا ہے۔دارالحکومت کابل اور تین صوبوں کے مختلف حصوں میں تقریبا 18 گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی پیر کی صبح سویرے اس وقت ختم ہوئی، جب افغان فوجی دستوں نے جنہیں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل تھی، کابل کی اس عمارت پر حملہ کیا جو عسکریت پسندوں کی آخری پناہ گاہ تھی۔عینی شاہدوں کا کہناہے کہ انہوں نے سورج طلوع ہونے سے قبل عمارت میں کئی راکٹ گرینیڈ پھٹتے ہوئے دیکھے۔
انہوں نے سورج طلوع ہونے سے قبل عمارت میں کئی راکٹ گرینیڈ پھٹتے ہوئے دیکھے۔
طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیاہے جب کہ افغانستان کے وزیر داخلہ بسم اللہ محمدی اور پینٹاگان دونوں نے ان حملوں کا الزام القاعدہ سے منسلک حقانی نیٹ ورک پر لگایا ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیر ستان کی اپنی پناہ گاہوں سے یہ کارروائیاں عمل میں لاتا ہے۔
واشنگٹن میں پنٹاگان کے ترجمان جارج لٹل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حملہ غیر متوقع نہیں تھا کیونکہ یہ طالبان کی جانب سے موسم بہار کی کارروائیوں کا آغاز ہے۔انہوں نے کہا کہ پینٹاگان انٹیلی جنس کے ممکنہ خلا کا جائزہ لے گا۔افغان صدر حامد کرزئی نے کہاہے کہ یہ حملے امریکہ اور بالخصوص نیٹو کی انٹیلی جنس کی ناکامی ظاہر کرتے ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں مکمل تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
کابل میں کابینہ کی ایک میٹنگ میں افغان صدر نے ملک کی حفاظت کے سلسلے میں افغان سیکیورٹی فورسز کی جرآت اور قابلیت کو سراہا۔صدارتی دفتر نے کہاہے کہ ان حملوں میں چار عام شہری اور افغان سیکیورٹی فورس کے 11 اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام نے ایک شورش پسند کو گرفتار کرلیا جب کہ36 اتوار کو شروع ہونے والی لڑائیوں کے دوران مارے گئے۔