اسلام آباد: (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ میں وزیر اعظم توہین عدالت کیس کی سماعت جاری ہے۔ جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن آج اپنے دلائل مکمل کریں گے۔
سپریم کورٹ روانگی سے پہلے صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وہ عدالت کو بتائیں گے وزیر اعظم بے قصور ہیں اور وہ آج دلائل مکمل کرنے کی کوشش کریں گی۔
گزشتہ روز توہین عدالت کیس میں وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے سات رکنی بینچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آرٹیکل ٹین اے میں کوئی ابہام نہیں۔ اِس کے تحت توہین عدالت کا قانون کالعدم ہو گیا۔ جسٹس گلزار نے کہا وہ ابہام نہیں مقصد کی بات کر رہے ہیں۔ اعتزاز احسن نیکہا عدالت سمجھے اس پرکوئی ابہام نہیں تو اس پر عمل کرنا لازم ہے۔
جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ بنیادی حق کسی ایک کا نہیں سب کا ہوتا ہے ۔ یہ طے ہے بنیادی حق چھوڑا نہیں جا سکتا۔ لیکن اس کے باوجود کسی فرد واحد کے روئیے کے باعث عدالت اس کی جانب سے مانگا گیا ریلیف دینے سے انکار کر سکتی ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا نواز شریف معاہدہ کرکے گئے لیکن سپریم کورٹ نے قرار دیا پاکستان آنا ان کا حق ہے۔ معاہدے کے باوجود بنیادی حق چھینا جا سکتا ہے نہ چھوڑا جا سکتا ہے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا فیصلے پر عملدرآمد کا اختیار آئین کے آرٹیکل ایک سو ستاسی کے تحت ہائیکورٹ کو حاصل ہے۔ جسٹس کھوسہ نے کہا یہ فیصلہ لاگو کرنے کا معاملہ نہیں بلکہ عمل درآمد کا ہے اور عمل در آمد حکومت نے کرنا ہے۔