محلہ سائیں سائیں کر رہا ہے
Posted on April 20, 2012 By Adeel Webmaster راحت اندوری
sad clouds
محلہ سائیں سائیں کر رہا ہے
مرے اندر کا انساں مر رہا ہے
جمی ہے سوچ پر قدموں کی چاپیں
نہ جانے کون پیچھا کر رہا ہے
میں اکثر بادلوں کو دیکھتا ہوں
کوئی بوڑھا عیادت کر رہا ہے
اب اس کی ٹھوکروں میں تاج ہو گا
وہ ساری عمر ننگے سر رہا ہے
دل اپنے غم رسیدہ پیراہن میں
اُمیدوں کا کشیدہ بھر رہا ہے
مرے سینے سے گذری ریل گاڑی
جُدائی کا عجب منظر رہا ہے
بڑا تاجر بنا پھرتا ہے سورج
مرے خوابوں کا سودا کر رہا ہے
ہو فرصت تو ہمارے دُکھ بھی بانٹے
ذرا دیکھو خدا کیا کر رہا ہے
راحت اندوری