اسلام آباد : (جیو ڈیسک) حکومت نے گاڑیوں کو سی این جی کے بعد ایل پی جی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا،وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم کہتے ہیں کہ آئندہ تین ماہ میں سو ایل پی جی اسٹیشنز کام شروع کر دیں گے۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں ٹرانزٹ فیس کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ پاکستان،افغانستان اور بھارت اس بات پر اتفاق کر چکے ہیں کہ گیس کی قیمت انچاس عشاریہ پانچ سینٹ فی ایم ایم بی ٹی یو ہو گی۔
اس حوالے سے حتمی مذاکرات آئندہ ماہ ترکمانستان میں ہونگے۔وفاقی وزیر پٹرولیم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی بھی توانائی کی ضروریات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا لیکن موجودہ حکومت اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک ایل پی جی اسٹیشن نے کام شروع بھی کر دیا ہے،آئندہ کچھ عرصے میں ان اسٹیشنز کی تعداد بڑھا دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ قطر کے ساتھ الجیریا سے بھی ایل این جی کی برآمد کیلئے بات چیت جاری ہے تاہم نئے سی این جی اسٹیشنز اور کاروباری کنکشن پر پابندی برقرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹاپی گیس پائپ لائن منصوبے سے پاکستان کو سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔