کراچی : (جیو ڈیسک) پیروڈی کے ماسٹر، کامیڈی کے شہنشاہ اور کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے معین اختر کو ہم سے بچھڑے ایک سال کا عرصہ بیت گیا ہے۔ اس دنیا میں چند ہی لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی مسحور کن شخصیت سے اپنی زندگی میں تو لوگوں کے دلوں پر قابض ہو جاتے ہیں، لیکن جانے کے بعد بھی اپنی صورت چاہنے والوں کے ذہن و قلب پر نقش کر جاتے ہیں، ایسے ہی تھے معین اختر۔ معین اختر کی تعریف میں کچھ بیان کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے برابر ہے، لاکھوں کردار اپنے اندر سمیٹے، خاکساری کا پیکر، معین اختر پاکستان کی ٹی وی انڈسٹری میں ایک مثال قائم کر گئے۔
انہوں نے تیرا سال کی عمر میں شیکسپئیر کے ڈرامے مرچنٹ آف وینس میں شیلوک کا کردار ادا کیا تو ہیرے کی پرکھ رکھنے والے افراد نے جان لیا کہ یہ بچہ کچھ خاص ہے۔ اپنے کرئیر کی باقاعدہ شروعات انہوں نے اسٹینڈ اپ کامیڈی سے کی۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان کا ٹیلنٹ اسٹیج، ٹیلی ویژن اور فلم تک پھیل گیا۔ ایک وقت تھا جب پاکستان میں کوئی ایسا ہٹ پروگرام نہیں ہوتا تھا جس میں معین اختر کو ہوسٹنگ کرتے نہ دیکھا گیا ہو، وہ اپنے فن میں ماہر تھے۔ معین اختر چار دہائیوں تک اپنی ان تھک محنت اور زندہ دلی سے بہتر سے بہترین کام کرتے گئے، ملک میں تو ان کا نام ہر زبان پر تھا ہی بیرون ملک بھی ان کے گن گائے جانے لگے، وہ ایسے شخص تھے جو نہ صرف اپنے کام کی وجہ سے بلکہ اپنی خوبصورت شخصیت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
معین اختر کے کیریئر میں یوں تو ان گنت ممتاز ڈرامے اور پروگرامز شامل ہیں، تاہم سچ مچ، مکان نمبر سینتالیس، ہاف پلیٹ، عید ٹرین، روزی اور بندر روڈ سے کیماڑی چند ایسے نمایاں ڈرامے ہیں جو آج بھی دنیا بھر میں ان کے مداحوں کے شیلفس کی زینت ہیں۔ ستارہ امتیاز اور پرائڈ آف پرفارمنس یافتہ اداکار معین اختر نے اپنے قریبی دوست اور رفیق انور مقصود کے ہمراہ لوز ٹاک نامی شو شروع کیا تو ٹی وی انڈسٹری حیران رہ گئی، وہ ہر پروگرام میں ایک نئے روپ میں نظر آتے اور اسے اتنا بخوبی نبھاتے کہ گمان ہوتا کہ یہ وہی ہیں، معین اختر نے تقریبا چار سو مختلف کرداروں کی ممکری کی جو کسی ریکارڈ سے کم نہیں۔
یہی نہیں معین اختر نے دلیپ کمار، لتا منگیشکر اور مادھوری دکشٹ کے ساتھ بھی کام کیا۔ معین اختر جیسے آرٹسٹ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، بائیس اپریل دو ہزار گیارہ کو جب اچانک دل کا دورہ پڑنے کے باعث وہ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے تو پورے ملک میں جیسے صف ماتم بچھ گئی۔ فلم، ٹی وی اور تھیٹر سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ ان کے ہزاروں مداح اشک بار آنکھوں سے انہیں آخری الوداع کہنے پہنچ گئے، یقینا معین اختر سا دوسرا کوئی اب تادیر نہیں آئے گا۔