بھارت : (جیو ڈیسک) بھارتی ریاست اڑیسہ کے ایک رکن اسمبلی کو یرغمال بنانے اور چھتیس گڑھ میں اغوا کیے گئے کلکٹر کی رہائی کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ اڑیسہ میں ماؤنواز باغیوں نے حکمراں جماعت بیجو جنتادل کے رکن اسمبلی جھینا ہکاکا کو ایک ماہ قبل گھنے جنگلوں سے اغوا کیا تھا اور تب سے وہ ان کی قید میں ہیں اورہفتے کے روز ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع کسوما کے کلکٹر کو اغوا کیا گیا تھا۔
ادھر مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ ان افراد کی رہائی کے لیے وہ ریاستی حکومتوں کو ہر طور پر مدد دینے کو تیار ہے۔ ان افراد کی رہائی کے لیے ماؤنواز باغیوں نے کئی شرائط رکھی تھیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ جیلوں میں قید ان کے سرکردہ کارکنوں کو رہا کیا جائے۔اس دوران ریاست اڑیسہ کے سیکریٹری داخلہ یو این بہرا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اڑیسہ کی حکومت کی طرف سے رکن اسمبلی کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں تیرہ باغیوں کے خلاف دائر مقدمات کو اپس لینے کے لیے بھی قانونی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
مسٹر بہرا کا کہنا تھا کا بعض ماؤنواز باغیوں کو ضمانت مل گئی ہے اور بعض کی رہائی کے لیے قانونی کارروائی جاری ہے تاکہ جھینا ہکاکا کو رہا کرایا جا سکے۔دوسری جانب ریاست چھتیس گڑھ میں ضلع سکوما کے کلکٹر الیکس پال مینن کی رہائی کے لیے وزیر اعلیٰ رمن سنگھ نے ایک کل جماعتی میٹنگ طلب کی ہے۔ اس سے قبل اتوار کو ریاستی حکومت نے ان کی رہائی کے لیے اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
ماؤنواز باغیوں نے چھتیس گڑھ سے اغوا کیے گئے کلکٹرکی رہائی کے لیے حکومت کو پچیس اپریل تک کا وقت دیتے ہوئے اپنے کئی ساتھیوں کی رہائی اور آپریشن گرین ہنٹ بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ہفتے کی شام کو لٹر ایلکس پال مینن کو اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا سے پہلے ماؤنواز باغیوں نے فائرنگ کی تھی جس میں الیکس پال مینن کے دو سیکورٹی گارڈ ہلاک ہوگئے تھے۔ماؤنواز باغیوں نے کلکٹر کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان کی رہائی کے لیے جو مطالبات کیے ہیں ان میں آپریشن گرین ہنٹ کی بندش، دانتے واڑہ رائے پور جیل میں مبینہ طور پر فرضی معاملات میں بند لوگوں کی رہائی، سکیورٹی اہلکاروں کی بیرکوں میں واپسی اور آٹھ ماؤ نواز باغیوں کی رہائی شامل ہے۔