اسلام آباد: (جیو ڈیسک) اٹارنی جنرل عرفان قادرنے آئی ایس آئی کی طرف سے سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کرنے کے کیس میں وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے مہران بینک سے 5 کروڑ روپے لیے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو اصغر خان کیس کی سماعت جاری ہے۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے وزارت قانون اور داخلہ حکام سے ملاقات کی مگر حبیب اور مہران بینک کمیشن کی رپورٹس نہیں ملیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹس کی تلاش جاری ہے جونہی ملیں گی عدالت میں پیش کر دیں گے۔ اصغرخان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ ایک صحافی نے انہیں فون کر کے کہا کہ اس پاس دونوں رپورٹس موجود ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معلوم ہے کچھ لوگوں کے پاس یہ رہورٹس موجود ہیں، حیرت کی بات ہے رپورٹس حکومت کے پاس موجود نہیں۔ اٹارنی جنرل نے اصغر خان کیس میں وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کر دی۔ رپورٹ کے مطابق یونس حبیب نے رقم کا غلط استعمال کیا۔
نواز شریف نے مہران بینک سے 5 کروڑ روپے لیے اور مہران بینک کے تحلیل ہونے کے بعد اس کی انکوائری بھی کروائی گئی۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ حقائق کی تصدیق کے لیے اس وقت کے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے رحمان ملک ، اس وقت کے اٹارنی جنرل قاضی جمیل اور رجسٹرار سپریم کورٹ کوعدالت میں طلب کیا جائے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اسد درانی کا اصل بیان حلفی گمشدگی کے خطرے کے پیش نظر رجسٹرار سپریم کورٹ کے حوالے کر دیا جائے۔