آگ جب تک جلے نہ جانوں میں
Posted on April 26, 2012 By Adeel Webmaster سید ضمیر جعفری
ZamirJafari
آگ جب تک جلے نہ جانوں میں
آنچ ڈھلتی نہیں ترانوں میں
وعدہ یار جاں فزا ہے مگر
پھول کھلتے نہیں چٹانوں میں
خواب کے نرم تار کیا ٹوٹے
تیر بھی مڑ گئے کمانوں میں
آدمی بھی تو کیڑیوں کی طرح
بٹ گئے تنگ تنگ خانوں میں
نسل نو کو سدھار نے کے لیے
مدرسے کھل گئے ہیں تھانوں میں
لوگ اب یوں گھروں میں رہتے ہیں
جس طرح بوتلیں دکانوں میں
پیر صاحب کی گفتگو سن لی
کچھ زمینوں ‘ کچھ آسمانوں میں
دوستوں کی منافقت ‘جیسے
کوکو کولا۔۔۔۔۔۔۔۔ شراب خانوں میں
ہم نے دیکھا ضمیر صاحب کو
سر کشیدہ تھے درمیانوں میں
سید ضمیر جعفری