قوموں کو اپنی آزادی برقرار رکھنے کے لیئے بے شمار قربانیاں دینی پڑتی ہیں جبکہ ہماری آزادی شہداء کے خون کی مرہون منت ہے اور یہی شہداء ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں یہ الفاظ پاک فوج کے سپہ سالار جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ہیں جو انہوں نے تیس اپریل 2010ء کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں شہید ہونے والے جوانوں اور افسران کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے جب سے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا ہے کئی کارنامے اُن کے کریڈٹ میں شامل ہیں لیکن قیام پاکستان کے بعد پہلی بار 2010ء میں جنرل کیانی کی طرف سے یوم شہداء منانے کا اہتمام کیا گیا اور اب ہر سال یہ دن جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ دُنیا کے مختلف ممالک میں بھی یوم شہداء منایا جاتا ہے لیکن پاکستان میں یہ دن اُن شہداء سے منسوب ہے جنہوں نے ملک کے دفاع اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنی قیمتی جانیں قربان کیں۔
یہ دن صرف پاک بھارت جنگ کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ سوات، مالاکنڈ، جنوبی و شمالی وزیرستان وغیرہ میں لڑی جانے والی جنگوں سے بھی وابستہ ہے۔ بلاشبہ یہ ہماری عسکری تاریخ میں ایک نئی روایت ہے اور گزشتہ دو سالوں سے باقاعدگی کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ وطن کے لیئے جان قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنا زندہ قوموں کا شیوہ ہے ۔کوئی قوم بھی اس وقت تک زندہ نہیں رہ سکتی جب تک وہ اپنے ملک اور نظریئے کی جان و مال سے بڑھ کر حفاظت نہیں کرتی۔ قومیں جب تک اپنی تاریخ کو یاد رکھتی ہیں کوئی بھی جارح انہیں شکست سے دوچار نہیں کر سکتا۔ دُنیا کی ہر قوم پر کٹھن وقت آیا ہوگا لیکن زندہ قومیں اتحاد، یکجہتی اور بے مثال جذبے سے تاریخ میں لازوال نقوش قائم کرتی ہیں جنہیں صدیاں بھی ختم کرنے سے قاصر ہوتی ہیں۔ وطن عزیز کی دھرتی اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ اسکے پاس دنیا کی بہادر، محنتی اور جفاکش فوج موجود ہے۔
افواجِ پاکستان بہادری اور جرأت کی لازوال روایت کی پاسداری کرتے ہوئے اندرونی اوربیرونی خطرات سے مادرِ وطن کا دفاع اور ہر میدان میں عوام کے شانہ بشانہ ، متحد اور مضبوط کھڑی ہے۔ اسکے جوانوں نے سبز ہلالی پرچم کی سربلندی اور پاک دھرتی کی حفاظت کے لیئے اپنا خون بہانے سے بھی گریز نہیں کیا۔ افواجِ پاکستان نے ملک کی علاقائی سالمیت، عوام کے تحفظ اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیئے کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری فوج باصلاحیت ہے اور خاص کر وہ دستے جو میدان جنگ میں موجود ہوتے ہیں۔ کیپٹن محمد سرور شہید، میجر طفیل محمد شہید، میجر راجہ عزیز بھٹی شہید، میجر محمد اکرم شہید، پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید، میجر شبیر شریف شہید، جوان سوار محمد حسین شہید، لانس نائیک محمد محفوظ شہید، کیپٹن کرنل شیر خان شہید، حوالدار لالک جان شہیدجیسے جوانمردوں نے شجاعت و بہادری کی ایسی داستانیں رقم کیں کہ دشمن بھی داد دیئے بغیر نہ رہ سکا۔
پاک فوج نے نہ صرف اپنی سرزمین کی خاطر قربانیوں کی ایک لمبی داستان رقم کی بلکہ عالمی امن فورس میں بھی پاک فوج کا کردار نمایاں ہے۔ پاکستان نے انیس سو ساٹھ میں اقوام متحدہ کی امن فورس میں شمولیت اختیار کی اور پانچ دہائیاں گزرنے کے باوجود اب بھی عالمی امن اور استحکام میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ پاک فوج ایک بے مثال فوج ہے جس کی پوری دنیا میں گونج ہے۔ اقوام متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق امن مشن میں فوج بھیجنے اور مہاجرین کو پناہ دینے کے لحاظ سے ایک طویل عرصے تک پاکستان کا سب سے زیادہ حصہ رہا ہے۔ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ پاک فوج کا نصب العین ہے اور اس کا سب سے بڑا مقصد ملک کی ارضی سرحدات کا دِفاع کرنا ہے لیکن پوری قوم جانتی ہے کہ اس ارضِ پاک اور اسکے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کی پاداش میں فوج نے عالمی سطح پر بدنامی بھی مول لی ہوئی ہے۔ جوہری اثاثوں کے تحفظ اور رازداری کی داستان کی گہرائیوں میں اگر ہم جائیں تو فوج کے حکومت میں آنے کی غلطی کو بھی مجبوری تسلیم کرنا پڑے گا۔