ویانا : (جیو ڈیسک) لیبیا کے سابق حکمران کرنل قذافی کے خلاف گزشتہ سال شورش کے دوران ان کی حکومت سے سب سے پہلے الگ ہونے والے وزراء میں شامل شکری غانم ویانا میں مردہ پائے گئے۔ انہتر سالہ شکری غانم کرنل قذافی کی حکومت میں تیل کے وزیر تھے۔ پولیس کو پتہ چلا ہے کہ وہ اتوار کی صبح اپنے گھر سے نکلے تھے اور واپس نہیں لوٹے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی لاش ویانا کے دریائے ڈینیوب سے ملی۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ شکری غانم کے جسم پر تشدد کی بظاہر کوئی علامت نظر نہیں آئی ہے۔آسٹریا کی وزارت خارجہ کے مطابق ان کی موت کی ممکنہ وجہ حرکتِ قلب کا بند ہو جانا بھی ہو سکتا ہے۔ پولیس نے ذرائع کو بتایا کہ اب تک موت کی اصل وجہ واضح نہیں ہے اور اس کے لیے لاش کے پوسٹ مارٹم کا حکم دیدیا گیا ہے۔ شکری غانم لیبیا میں کرنل قذافی کی حکومت سے بغاوت کے بعد جون میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ویانا منتقل ہوگئے تھے۔
وہ ویانا میں واقع ایک تیل کی کمپنی میں مشیر کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔گزشتہ برس جب لیبیا میں کرنل قذافی کی حکومت کے خلاف احتجاجی لہر شروع ہوئی تھی تو شکری غانم حکومت سے بغاوت کر گئے تھے۔انہوں نے لیبیا میں خون خرابہ ہونے پر شدید تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ حالات ناقابلِ برداشت ہوتے جارہے ہیں۔وہ سنہ دو ہزار تین سے دو ہزار چھ تک لیبیا کے وزیراعظم بھی رہے اور بعد ازاں وہ سنہ دو ہزار گیارہ تک وزیرِ تیل رہے۔ان کی لاش کی پولیس کو اطلاع ایک راہگیر نے دی تھی جو دریا کے کنارے ایک پل کی نیچے پڑی تھی۔
پولیس کے ترجمان رومن ہیشلِنگر کا کہنا ہے کہ شکری غانم کے جسم پر پورا لباس موجود تھا تاہم ان کے پاس سے صرف ان کی کمپنی کا کارڈ برآمد ہوا جس کے لیے وہ کام کرتے تھے۔ بعدازاں ان کی کمپنی کے ایک ساتھی نے ان کی شناخت کی۔ انہوں نے کہا ان کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا اور ہو سکتا ہے کہ وہ بیمار ہوں اور گِر گئے ہوں۔