اسلام آباد : (جیو ڈیسک) نواز شریف نے کہا نائب قاصد کو سزا ہو جائے تو اسے ہٹا دیا جاتا لیکن وزیراعظم کو نہیں۔ انہوں نے کہا ہمارا خیال تھا کہ عدلیہ کی بحالی کے بعد حالات ٹھیک ہو جائیں گے لیکن حکومت نے مجھے اور عوام کو مایوس کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کے لئے عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں اور زرداری حکومت نے قانون کی حکمرانی کے تصور کو کھبی تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا حکومت عدلیہ کے فیصلوں کا مذاق اڑاتی ہے لیکن مسلم لیگ ن قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم سزا یافتہ ہونے کے باوجود اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں مسئلہ وزیراعظم کا نہیں ہے بلکہ 18 کروڑ عوام کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت عظمی چھوڑو ورنہ احتجاجی تحریک کا سامنا کرو۔
انہوں نے کہا اپوزیشن جماعتیں قانون کی بالادستی کے لئے متحد ہو جائیں اب مسئلہ ذاتیات کا نہیں ہے بلکہ ملک کا ہے۔ اس سے پہلے میں مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جب مشرف نے با ضمیر ججوں کی عدلیہ کو توڑا، اس دن ان کا سر شرم سے جھک گیا تھا اور اب گیلانی کے عدلیہ کے فیصلے کو ماننے سے انکار نے ان کا سر مزید جھکا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خط نہ لکھنے والے بتائیں قوم کی خون پسینے کی کمائی سوئس بینکوں میں کس نے منتقل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے استحکام کے لیے انہیں فرینڈلی اپوزیشن کے طعنے بھی برداشت کرنا پڑے۔