یقیناََ آپ بھی ہماری اِس بات سے سو فیصد متفق ہوں گے کہ جن لوگوں کو اپنے جائز ناجائز مفادات کے خاطر بات بات میں جھوٹ بول کر دوسروں کو متاثرکرنے کی عادت پڑجاتی ہے تو پھر یہ لوگ بعد میں چاہنے کے باوجود بغیر جھوٹ بولے رہ نہیں سکتے گزشتہ چار سالوں سے یکدم ایسے ہی ہمارے موجودہ حکمران بھی اپنے عوام کے ساتھ کررہے ہیں جنہوں نے اپنی کامیابی کا راز کثرت سے جھوٹ بولنے اور کر ہر معاملے میں عوام کوبے وقوف بنانے میں پنہاں کر رکھا ہے۔
اِدھر26اپریل کو وزیراعظم یوسف رضاگیلانی این آر او اور سوئس حکومت کو خط نہ لکھے جانے پر توہین عدالت کو مرتکب قرار دے دیئے گئے جس پر سپریم کورٹ نے اِنہیں مختصر ترین سزاسُنادی سپریم کورٹ کے اِس فیصلے کے آنے کے ساتھ ہی آج ملک جس سیاسی اور آئینی بحران سے گزررہاہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپانہیں ہے یعنی اِس صورت حال میں پاکستان کے عوام ، سیاسی حلقے،پارلیمنٹ اور دیگرادارے حکومتی حمایت اور مخالفت جیسے دوحصوں میں بٹے واضح طور پر نظر آرہے ہیں دونوں جانب سے تیز وتند جملوں اور ایک دوسرے پر کیچڑ اُجھالنے کا سلسلہ زور وشور سے جاری ہے۔
تو دوسری جانب اہل دانش اور صحافتی حلقوں میں بھی یہ بحث پوری قوت سے جاری ہے کہ سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے بعد وزیراعظم کا اپنے عہدے پر رہنا کسی بھی صورت درست نہیں ہے اِس حوالے سے یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ آئین کی آرٹیکل (جی) (1)63کہتاجب کسی رکن پارلیمنٹ کو سزاہوجائے تو وہ نااہل ہوجاتاہے اِس کے پاس کوئی جواز نہیں رہتاہے کہ وہ رکن پارلیمنٹ رہے اور وزیراعظم کو تو سپریم کورٹ نے سزادی ہے اِس کے بعد کوئی ایسی صورت نہیں رہ جاتی کہ وہ بحیثیت وزیراعظم اپنے عہدے پر قائم رہیں۔
آج ملک میں سیاسی بحران کی حد اپنی جس انتہاکو پہنچ چکی ہے اِس کا اندازہ گزشتہ دنوں پنجاب ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سربراہ محمد میاں نواز شریف کی اِس پریس کانفرنس سے بھی بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ جس میں ملک کے سابق وزیراعظم اور پارلیمنٹ میں بڑی حزب اختلاف کا کردار اداکرنے والی جماعت کے سربراہ نواز شریف نے اپنے ساتھیوں کی موجودگی میں وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو باآوازِ بلند مخاطب کیا اور اپنے غصے کے ساتھ بغیر کسی لگی لپٹی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکمرانوں کو للکارتے ہوئے کہاکہ ”گیلانی سپریم کورٹ کا حکم مانیں اقتدار چھوڑ دیں” اُنہوںنے کہاکہ وزیراعظم یوسف رضاگیلانی وزارتِ عظمی چھوڑ دیں ورنہ احتجاجی تحریک کا سامناکرنے کے لئے تیار ہوجائیں،حکمرانوں کے ہاتھوں اٹھارہ کروڑ عوام کا مستقبل خطرے میں ہے، موجودہ حکمران عدالتی فیصلوں کا مذاق سکریٹ کے دھوئیں کی طرح اڑارہے ہیں ، اوریہ کتنی عجیب بات ہے کہ ملک کے تمام احتسابی ادارے غیر موثر کردیئے گئے ہیں ، زرداری نے قانون کی حکمرانی کا خواب پورانہیں ہونے دیا۔
اِس موقع پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف نے تو اپنے غصے کا خمار اتارنے کے بعد ہمیشہ کی طرح ایک مرتبہ پھر مظلوم و بے کس اور لاغر عوام کو مخاطب کرکے جو کہایہ اِن کی کمال کی سیاست ہے اِ س سے پہلے بھی یہ متعدد موقعوں پر ایساکرچکے ہیں اُنہوں نے کہاکہ ”اگر اب بھی عوام ملک بچانے اور مجھے اقتدار میں لانے کے لئے باہر نہ نکلے تو یہ حیوانوں کا ملک بن جائے گا”اور یہ سب کچھ کہہ لینے کے بعد میاں نواز شریف نے انتہائی دبے دبے لفظوں میں یہ بھی کہ” اور اگراِس سے بھی کام نہ چلاتو پھر ہم اپنے استعفوں سمیت تما م آپشنزپر غورکریں گے۔
اِس پر ہم یہ کہیں گے کہ میاں نواز شریف جی ! آپ کی تمام کوششیں اپنی جگہہ سوفیصد درست ہوں گیں مگر یہاں ضرورت اِس امر کی ہے کہ آپ اپنے استعفوں والے آپشن پر سب سے پہلے عملدرآمد کریں تو پھر بات بنے ایک طرف آپ عوام کو حکمرانوںکے خلاف باہر نکالنے اور احتجاجی تحریکیں چلانے کا منصوبہ بنارہے ہیں تو دوسری طرف آپ ایوانوں میں رہ کر اِنہی حکمرانوں سے وہ تمام مراعات بھی وصول کرناچاہ رہے ہیں جو یہ حکمران اراکین پارلیمنٹ کو بالاکسی تفریق کے مساوی دے رہے ہیں ایسے تو کام نہیں چلے گا ہماری مانیں تو سب سے پہلے آپ کی جماعت کے اراکین پارلیمنٹ اِن حکمرانوں سے ملنے والی مراعات اِن کے منہ پر دے ماریں اور پھر اِن سے اپنی آسینیں چڑھاکر مقابلے کے لئے میدان میں کود پڑیں تو بات پھر ہے ورنہ تو سب ڈھونگ ہے برانہ مانیں۔
قارئین حضرات نوازشریف اور اِن کی پارٹی کے اراکینِ پارلیمنٹ کو اپنا یہ مشورہ دینے کے بعد اَب ہم آتے ہیں اپنے اِن وزیراعظم کی جانب جنہیںسپریم کور ٹ نے سزادی ہے جس کے بعد نہ صرف ملک ہی میںنہیں بلکہ ساری دنیا میں بھی وطن عزیزکے حکمرانوں، سیاستدانوں اور اُن تمام کی جو اپنے اپنے لحاظ سے ملک میں قانون کی بالادستی اور پاسداری کے بڑے بڑے دعوے کرتے نہیں تھکتے ہیں اِن سب کی خُوب سُبکی ہورہی ہے۔
یہاں بڑی حد تک حوصلہ شکن امر یہ ہے کہ سینٹ میں خطاب اور سرکاری ریڈیو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے بھی مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کے ہر جملے اور دھمکی کا ترکی بہ ترکی جوا ب دے کر یہ واضح کردیاکہ جیسے و ہ یہ کہناچاہ رہے ہوں کہ اَب کسی کی نہیں چلے گی …؟؟مجھ سمیت کسی بھی ملک اور عالمی معاملے میں جوبھی فیصلہ ہوگا …؟وہ پارلیمنٹ سے ہوگا وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے کیا کہا ذریہ بھی ملاخطہ فرمایئے اُنہوں نے کہاکہ” عدلیہ کسی منتخب نمائندے کو نااہل قرار نہیں دے سکتی، پوری دنیاسر پیٹ رہی ہے سپریم کورٹ نے کس قسم کا فیصلہ دیدیا،(ن)لیگ کے کے سربراہ اور اِن کی جماعت لانگ مارچ توکیا شارٹ مارچ بھی نہیںکرسکتی۔
نواز شریف جمہوریت کو ختم کر کے امیرالمومنین بنناچاہتے ہیں تاکہ اکیلے ہی حکومت کرسکیں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے اپیل کا حق ہے نااہل ہواتو ملتان کا راستہ دکھانے کی ضرورت نہیں اور ہاں اِس موقع پر اُنہوںنے اپنا سینہ ٹھونک کر انتہائی ولولہ انگیز الفاظ میں کہاکہ میں جس پر ہاتھورکھوں گا وہی وزیراعظم بنے گا اور جو بھی وزیراعظم ہوگاضروری نہیں کہ یہ وہ سب کچھ کرڈالے جو میں نے نہیں کیا ۔
ملک میں جاری اِس سارے سیاسی دنگل سے پیداہونے والی ہر سیکنڈ اور ہر اُوپرنیچے جانے والے سانس کے ساتھ ساتھ بدلتی ہوئی صورتِ حال پر ہم یہ کہناچاہیں گے کہ اپنے زمانے کے چاروں(زرداری ،گیلانی ، نوازاورعمران)جیسے بیان بازشیروں کے نرغے میں آکر تو بیچارے عوام ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیںاورآج اِن کی دادرسی کرنے والا کوئی نہیں ہے سب کو اپنی سیاسی چالبازیوں اور ملک بچانے اور عوام کو ریلیف دینے کی آڑمیں اپنی کرسی کی پڑی ہوئی ہے کوئی اِس پر دھیان نہیں دے رہاہے جب کہ حکومتی لونڈی اوگرانے عوام کی حالتِ زار پر ذراسا ترس کھاکر عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام کو منتقل کرنے کی حکومت کو تجویزدی تو وزیراعظم نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظور ی دے کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیوں نہیں کیا…؟؟کیا یہی سپریم کورٹ سے سزایافتہ وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی اپنے عوام کے لئے خدمت کا طریقہ ہے کہ عوام کو مہنگائی کی چکی میں پس دو اور بس اپنی جمہوریت کاقلعہ مضبو ط کرکے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرجاؤ….تو سُنو….!! وزیراعظم کسی خوش فہمی میں مبتلانہ رہیں یاد رکھیں آپ کا یہ چار پانچ سالہ دورِ حکومت ملک کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دورِ حکومت ہوگاجس میں عوام کو اِن کے بنیادی حقوق سے یکسر محروم رکھا گیا ہے
عوام نے زندگی سے زیادہ مرنے اور اجتماعی خودکشیوں کو ترجیح دی ہے۔مگر آپ ہیں کہ اِس پر بھی آپ کا دعویٰ یہ ہے کہ آپ کادورِ حکمرانی پاکستان کی 64سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ کامیاب دورِ حکومت ہے….پتہ نہیں کیسے …؟ہمیں تو کہیں سے ایسانہیںلگتا کہ آپ کا حکمرانی کا چا ر سالہ دور کامیاب رہاہے باقی آپ اور آپ کے چاہنے والے (جنہیں حرفِ عام میں جیالے کہتے ہیں )کچھ بھی کہتے رہیں مگر ہم تو بس یہ ہی کہیں گے جبکہ…جبکہ،جبکہ…!! معاف کیجئے گا آپ کے دورِ حکومت سے توآمر جنرل (ر) پرویز مشرف کا ہی دورِ حکومت اچھاتھا جس میں عوام کی ضرورتوں کا تو خیال کیا جاتاتھا اتنی مہنگائی تو نہیں تھی جنتی مہنگائی آپ لوگوں نے اُس آمر کے کاندھوں پر ڈال کر ، ابھی کررکھی ہے اور شاید یہی حقیقت ہے کہ آج اِسی لئے تو ملک کے 19کروڑ عوام چیخ چیخ کر یہ کہہ رہے ہیں کہ زرداری،گیلانی ، نوازا رواوگراکے گورکھ دھندے میں عوام بے گوروکفن دفن ہورہے ہیں…..ایساکیوں ہے…؟ کیا کبھی آپ نے یہ سوچنے کی زحمت گوارہ کی یا نہیں…؟؟اگر نہیں کی تو خدارا ابھی وقت ہے اب غور وفکر کرلیجئے اور ملک بے لگام ہونے والی مہنگائی کے جن کو قید کردیں اورعوام کو اِن کے بنیادی حقوق بجلی، گیس ، پانی، خوراک،صحت ، تعلیم اور سستی ادویات سمیت اُن تمام ضرورتوں کو فوری طور پر مہیاکردیں جن کو آ پ نے دیدہ دانستہ بن کرکے اِن کا ملک میں مصنوعی بحران پیداکررکھاہے تاکہ عوام آئندہ بھی آپ لوگوںکو اپنے ووٹوںکی بھیک دے کر دوبارہ اپنا حاکم بننے پر مجبور ہو جائے۔ تحریر محمداعظم عظیم اعظم