پاکستان : (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ میں بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی سماعت جاری ہے آئی جی ایف سی بلوچستان نوٹس کے باوجود پیش نہ ہونے چیف جسٹس کا شدید برہمی کا اظہار کیا ہے پولیس نے اعتراف کیا کہ لاپتا افراد کو ایف سی نے اٹھایا۔
بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کررہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے مطابق لاپتا افراد کو ایف سی کی گاڑی میں لے جایا گیا۔چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ثابت ہو گیا کہ لا پتا افراد کو ایف سی نے اٹھایا ہے تو یہ بدنامی کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی جی ایف سی کو فوری طور پر عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔ ایف سی کے میجر سہیل نے کہا کہ آئی جی ایف سی کہیں اور مصروف ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی ایف سی سے پوچھیں کیا وہ خود کو عدالت سے بالاترسمجھتے ہیں۔ یہ سپریم کورٹ ہے مذاق نہیں۔ چیف جسٹس نے میجر سہیل کو کہا کہ آئی جی سے رابطہ کریں اور پوچھیں کہ آج کس وقت پیش ہو سکتے ہیں ۔
انہوں نے گزشتہ سماعت پر وعدہ کیا تھا کہ آئندہ سماعت پر تمام لاپتا افراد کو پیش کر دیا جائیگا۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے اس موقع پر کہا کہ ایف سی وفاق کیزیرکنٹرول ہے،حکومت کونوٹس لیناچاہئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بلوچستان کے معاملے میں کوئی دلچسپی ہی نہیں مقدمے میں وفاقی حکومت کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا۔ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا تھاکہ پولیس کو جو فوٹیج ملی ہے اس میں لاپتا افراد کو ایف کی گاڑی میں لے جاتے دکھا یا گیا ہے اور پولیس کانسٹیبل میں گاڑی کی شناخت کر لی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ ایف سی کا جواب آ جائے تو ہم حکم نامہ جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ افواج کواپنا احترام کرانا چاہئے۔