لاہور: (جیو ڈیسک) عوامی اداکار کہلائے جانے والے ور اسٹائل فنکار علاؤالدین کو ہم سے بچھڑے آج29 برس ہو گئے ہیں۔کئی دہائیوں تک پاکستانی سلور اسکرین پر راج کرنے والے علاؤالدین کی یادیں تازہ کررہے ہیں۔علاؤالدین ایسا فنکار تھا ،جس کا نایاب انداز اور لہجہ اپنانے کی کوشش بہت اداکاروں نے کی۔برصغیر کی تقسیم سے پہلے، خوبصورت آواز کے مالک علاؤالدین نے بمبئی کی فلم انڈسٹری میں بطور گلوکار قسمت آزمائی کی۔لیکن قسمت کو علاؤالدین اداکار کے روپ میں درکار تھا۔ ابتدا میں علاؤالدین نے کئی فلموں میں چھوٹے موٹے کردار کیے تاہم انہیں شناخت دلیپ کمار کی فلم میلہ سے ملی ، جس میں انہوں نے بھارتی اداکارہ نرگس کے والد کا کرداد ادا کیا پاکستان بننے کے بعد علاؤالدین لاہور آ گئے۔
1980 تک انہوں نے سینکڑوں فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔علاوالدین کبھی ہیرو اور کبھی ولن بن کر ابھرے اور کبھی کریکٹر رول اس طرح نبھایا کہ ان کی پرفارمنس بھلائے نہ بھولی جا سکتی ھے۔ فلم پھنے خاں کے مرکزی رول میں علاؤالدین کی اداکاری کا وہ معیار نظر آیا، جس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔فلمی دنیا میں پاپا جی کہلائے جانے والے علاؤالدین کی یادگار فلموں میں زرقا،تیس مار خاں،چاچا خواہ مخواہ،کرتار سنگھ اورکوئل شامل ہیں۔اپنے اکلوتے جواں سال بیٹے کی موت نے علاؤالدین کو مایوسیوں کے سمندر میں دھکیل دیا۔علاؤالدین پاکستانی فلم انڈسٹری کے بانی آرٹسٹوں میں ایک ایسا نام ہے جسے فنِ اداکاری کی کتاب سے ہرگز باہر نہیں رکھا جا سکتا۔