پیپلزپارٹی سندھ کی طرف سے خالصتاََ جمہوریت کو مضبوط کرنے اور عام انتخابات سے قبل سندھ میں اپنا سیاسی اثرورسوخ دکھانے اور جمانے کے لئے پی پی پی نے بھی ایک عرصے بعد سندھ پنجاب سرحدکے عین منہ کموں شہید کے مقام پرلگ بھگ دس لاکھ افراد کی شرکت کو یقینی بناکر اپنا ایک بڑاجلسہ منعقدکردیاہے اور نواز شریف کے جلسیوں کا جواب دے کر یہ بھی جتا دیا ہے کہ نواز شریف جی تمہاری سندھ میں دال گلنے والی نہیںہے تم چاہے سندھ کے ایک ایک ذرے پر اپنی جلسی کرلو مگرسندھ کے عوام پی پی پی کے ساتھ ہیں اِس جلسے ہیرو وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ رہے جنہوں نے اپنے خطاب میں اپنے زورِ خطابت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے اُنہوں نے آستینیں چڑھاتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا کیا کہا ذرا یہ بھی ملاخطہ فرمائیے۔
اُنہوں نے کہا کہ ”اگر میاں نواز شریف نے سندھ کے عوام کو للکاراتو سندھ کے ساڑھے پانچ کروڑ عوام لاہور کا رخ کریں گے اور اِس کے ساتھ اُنہوں نے نواز شریف کو بھائی بندی اور ایک سینئر سیاستدان کی حیثیت سے نواز شریف کو سمجھاتے ہوئے یہ مشورہ بھی دیا کہ نواز شریف جی…!آپ سیاست ویاست کرنا چھوڑیں یہ آپ کے بس کی بات نہیںرہی ہے اور کیا آپ ہمیں بار بار لانگ مارچ کی دھمکیاں دے رہے ہیں ہمیں پتہ ہے آپ پہلے بھی کس طرح لانگ مارچ کرچکے ہیںارے رکیئے سیدصاحب نے تو نواز شریف کو اپنے اِسی خطاب میں یہ بھی کہہ دیاہے کہ بھائی شریف تم شاید بھول رہے ہو کہ ہم عوام کے ووٹ سے پانچ سال کے لئے منتخب ہوکراقتدار میں آئے ہیں اور شرفو بھائی تم کو جلدی کس بات ہے …؟نومبر دسمبرکوئی دور نہیں جس کے بعد الیکشن میں تم اپنی قسمت بھی آزمالینا مگر قائم علی شاہ نے یہ بھی تاکید کردی کہ شرفو بھیا…!یہ بھی تم کو یاد رہے کہ سندھ کے عوام جمہوریت کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ہم یہاں یہ سمجھتے ہیں یہ ٹھیک ہے کہ کموں شہید میں پاکستان پیپلز پارٹی کا ہونے والا جلسہ نواز شریف کے سندھ میں ہونے والی کئی جلسیوں کا منہ توڑ جواب ضرور تھا مگر پی پی پی کے اِس جلسے اور نوازشریف کے جلسیوں میں یہ واضح فرق طور تھا کہ نواز شریف کے تمام جلسیوں میں عوامی مسائل کو اجاگرکرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ اِن کے حل کے لئے لائحہ عمل کا بھی تواتر کے ساتھ تذکرہ کیا گیا مگر پی پی پی کا کموں شہید میں ہونے والا اپنی نوعیت کا انتہائی کامیاب ترین جلسے میں سوائے نواز شریف کی جلسیوں کا جواب دینے اور اِن کی کردارکشی کرنے کے ساتھ ساتھ سندھ کے پانچ کروڑ عوام کو لاہور کی جانب للکار کی دعوت دینے اور جمہوریت کو چومنے چاٹنے کا پیغام دینے کے علاوہ عوامی مسائل کا ایک رتی بھر بھی ذکر نہیں کیاگیا وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب میں یہ دعوی ٰ تو ضرور کیا کہ آج کموں شہید میں دس لاکھ افراد موجود ہیںاور چار میل تک لوگوں کے سرہی سر نظر آرہے ہیں۔
nawaz sharif
یہاں افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ جناب عزت مآب سیدقائم علی شاہ صاحب…!نے سندھ کے مفلوک الحال عوام کے مسائل کو حل کرنے اور اِنہیں روٹی ، کپڑااور مکان اور صحت و صفائی، بجلی ، گیس ، پانی اور تعلیم سمیت پُرآسائش سفری سہولت دینے سمیت مہنگائی اور مسائل سے نجات دلانے سے متعلق کوئی ایک بھی بات نہیں کی ہے۔
کتنی تعجب انگیز بات ہے کہ اوباڑہ کے قریب سندھ پنجاب سرحد پر پیپلز پارٹی کے اِس استحکام جمہوریت کے حوالے سے منعقدہ جلسے میں بس قائم علی شاہ سمیت تمام مقررین کا زور نواز شریف اوراِن کے سیاسی کردار کو تنقید کا نشانہ بنانے کے اور کچھ نہیں تھا۔اور اِسی طرح ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو اگر واقعی دوبارہ اقتدار میں آنا ہے تو اِسے یہ چاہئے کہ یہ اپنے وعدوں کے مطابق عوام کے لئے اپنی خدمات کو اپنا نصب العین بنائے اور عوام کے درینہ مسائل جن میںمہنگائی سے نجات دلانے سمیت ،توانائی کے بحرانوںبجلی ، گیس اورپانی ، خوراک ، صحت و صفائی اور تعلیم کے ساتھ ساتھ پُرآسائش سفری سہولیات شامل ہیں ان کو حل کرکے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دے تو یہ اقتدار میں پھر سے آسکتی ہے ورنہ اِسے اپنا احتساب خود کرتے ہوئے اِس بات کا بھی پوراپورایقین کرلینا چاہئے کہ یہ اِس کا آخری اقتدار ثابت ہوگا۔
آج وزیراعظم کوسُپریم کورٹ سے مجرم قرار دیئے جانے کے بعدحکمران جماعت اور اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں کی کھینچاتانی اور اِن کے جلسوں اور جلسیوں کے نہ تھمنے والے سلسلے کو دیکھ کر کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اِن کے آپس کے لڑائی جھگڑوں سے ہمارے حکمران اور سیاستدان ملک کو کِدھر لے جارہے ہیں یہ اپنی سیاسی انا اور ضد پر آڑ کر ملک اور قوم کو سُدھارنا چاہ رہے ہیں …؟یا خاکم بدہن اِنہیں بگاڑنے پر تُلے بیٹھے ہیں اور آج اِن کے یہی تیور دیکھ کر ملک کا ایک بڑاسنجیدہ طبقہ اِس تذذب کا شکار ہے کہ اَب حکمرانوں اور سیاستدانوں کی صلح کرانے میںکس کو اپناکردار اداکرناچاہئے۔
Yousaf Raza Gilani
ملک کے موجودہ حالات میں ہماراسنجیدہ طبقہ اِس بات سے بھی مایوس نظرآتاہے کہ ہمارے حکمران اپنی ضد اور انا سے اُن اداروں کی بھی سُنی اِن سُنی کررہے جو معاشرے میں عدل وانصاف کے لئے اپنا کلیدی کردار اداکرتے ہیں اورایسے میں کہ جب آج اِن اداروں کی حکمرانوں کے ہاتھوں بے توقیری ہوتی دیکھ کر ہمارا سنجیدہ طبقہ یہ سوال کررہا ہے کہ پھر کون ایساہ وگا جو حکمرانوں کی ضد اور انا کے بت کو پاش پاش کرنے کے لئے آگے بڑھے گا۔
بس یہی سوچ کر ہمارے ملک کایہ سمجھدار اور سلجھا ہوا اہلِ دانش پر مشتمل یہ طبقہ اپنی عزت بچاکر ایک کونے میں ہوکر بیٹھ گیاہے اور ملک کی موجودہ سیاسی و اخلاقی اور معاشی طور پر بگڑتی ہوئی صورتِ حال میں یہ سوچ رہاہے کہ ملک کو ہمارے حکمران اور سیاستدان(اپوزیشن والے بھی)کس (اچھی یا بری )راہ پر گامژن کرکے دم لیں گے…؟حالانکہ ایسے میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے ملک کے سنجیدہ طبقے کوکونے کُھدے (گوشہ ووشہ)میں بیٹھنے کے بجائے ملک و قوم کو بچانے اورضدی حکمرانوں اور لڑاکو سیاستدانوں کو سمجھانے کے لئے میدان میں گودنے کا وقت ہے اگر اِنہوں نے اِن لمحات میں اپنا یہ فریضہ ادا نہ کیا تو قوم اِنہیںکبھی بھی معاف نہیں کرے گی۔تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم