واقف نہیں تم اپنی نگاہوں کے اثر سے
Posted on May 15, 2012 By Adeel Webmaster خمار بارہ بنکوی
makhmoor nazarain
واقف نہیں تم اپنی نگاہوں کے اثر سے
اس راز کو پوچھو کسی برباد نظر سے
اک اشک نکل آیا ہے یوں دیدہ تر سے
جس طرح جنازہ کوئی نکلے بھرے گھر سے
رگ رگ میں عوض خون کے مے دوڑ رہی ہے
وہ دیکھ رہے ہیں مجھے مخمور نظر سے
اس طرح بسر ہوتے ہیں دن رات ہمارے
اک تازہ بلا آئی جو اک ٹل گئی سر سے
صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی
واقف نہیں شاید مرے اُجڑے ہوئے گھر سے
مِل جائیں ابد سے مرے اللہ یہ لمحے!
وہ دیکھ رہے ہیں مجھے مانوس نظر سے
جائیں تو کہاں جائیں کھڑے سوچ رہے ہیں
اُٹھنے کو خمار اُٹھ تو گئے ہم کسی در سے
خمار بارہ بنکوی