فلسطین: (جیو ڈیسک) محمود عباس نے غرب اردن میں نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے اراکین سے حلف لے لیا۔
مزاحمتی تحریک حماس نے نئی کابینہ کی تشکیل کی بھر پور مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے فلسطینی عوام کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی کابینہ میں مغربی ممالک کے منظورِ نظر وزیراعظم سلام فیاض اپنا وزیراعظم کا عہدہ برقرار رکھیں گے لیکن انہیں وزیرِ خزانہ کا عہدہ چھوڑنا پڑا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں سے فلسطین دو مخالف تنظیموں فتح اور حماس کے درمیان بٹا ہوا ہے۔ اس تقسیم کو ختم کرنے کے لیے دونوں حریفوں کے درمیان اتحادی حکومت بنانے کے معاہدے پر اتفاق بھی ہوا تھا۔
واضح رہے کہ حماس اور فتح کے درمیان اب تک اس بات پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا کہ عبوری حکومت کے قیام کے لیے کن ممبران کو چنا جائے۔ منصوبے کے تحت عبوری حکومت کے قیام کے بعد اس نے رواں ماہ کے آخر تک الیکشن کے لیے قانون سازی کرنی تھی۔ غربِ اردن میں نئی کابینہ کے پچیس اراکین میں خزانہ، قومی معیشت، یروشلم کے امور، انصاف اور صحت کی وزراتیں، گیارہ نئے ممبران کو سونپی گئی ہیں۔