مرا دل محبت کا بھوکا بلند، اونچے پیڑوں کے جنگل میں چلتے ہوئے رہووں سے یہ کہتا ہوں مجھ کو اٹھا لو ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اپنے ساتھ ان المناک رستوں میں لیکر چلو جن میں ہر آرزو شام کی راگنی بن گئی ہے جہاں ہر صدا بھیگے سایوں کی خاموش محراب میں چھپ گئی ہے حسیں رہروو ! میں تمہارے اکیلے گھروں میں تمہاری حزیں چاہتوں کے غم افروز گیتوں پہ رویا کروں گا
مرا دل محبت کا بھوکا اسی طرح صدیوں سے چاہت کا کشکول لے کر گھنے جنگلوں کے حسیں رہرووں سے کہہے جا رہا ہے مجھے ساتھ لے کر چلو اجنبی راستوں پر بھٹکے ہوئے اجنبی دوستو!