کوہستان : (جیو ڈیسک) کوہستان کی پانچ لڑکیوں کو سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت کے روبرو پیش نہ کیا جاسکا۔ عدالت عظمی نے انتظامیہ کو مہلت دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اگر لڑکیاں زندہ ہیں تو انہیں آج ایک بجے تک عدالت میں پیش کردیا جائے بصورت دیگر جرگے کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے۔
سپریم کورٹ میں کوہستان جرگے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کیک دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے پانچ خواتین کے قتل کا حکم دینے سے متعلق جرگے کے فیصلے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے حکام کو واضح الفاظ میں کہا کہ طوطا مینا کی کہانیاں نہ سنائی جائیں بلکہ مذکورہ خواتین کو ہر صورت عدالت کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ یہ یقین ہوسکے کہ خواتین زندہ ہیں ۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ضروت پڑی تو عدالت کوہستان کے اسی گائوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل اور مشیر داخلہ رحمان ملک نے عدالت کو بتایا کہ خواتین کو قتل نہیں کیا گیا ۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ شام چھ بجے تک خواتین کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے جس پر ایک ہیلی کاپٹر کوہستان روانہ کیا گیا جو خراب موسم کے باعث پٹن کے مقام سے آگے نہ جاسکا ۔
شام چھ بجے سماعت دوبارہ شروع ہونے پر اٹارنی جنرل نے موسم کی خرابی سے متعلق عدالت کو اگاہ کیا گیا اور جمعرات کے روز خواتین کو پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ جس پر سماعت جمعرات تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔