کوہستان کیس:5 لڑکیوں میں سے دو کو زندہ تلاش کرلیا گیا

supreme court

supreme court

اسلام آباد: (جیو ڈیسک) کوہستان جرگے میں موت کی سزا سنائی گئی پانچ لڑکیوں میں سے دو کو زندہ تلاش کرلیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو حکم دیا ہے کہ انسانی حقوق تنظیموں کی نمائندہ خواتین اراکین کی باقی ٹیم لڑکیوں سے ملاقات کرانے کا انتظام کرے۔ مقدمے کی سماعت بیس جون تک ملتوی کردی گئی ہے۔

ازخودنوٹس کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ کے روبرو کوہستان کا دورہ کرنے والے وفد کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی ان نمائندہ خواتین فرزانہ باری، فوزیہ سعید، رفعت بٹ، شمائلہ ایڈوکیٹ اور دیگر پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سزا سنائی گئی پانچ لڑکیوں میں سے دو آمنہ اور شاہین سے ان کی ملاقات ہوئی ہے۔ وہ زندہ اور خیریت سے ہیں۔ان لڑکیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دیگر تین لڑکیاں بھی خیریت سے ہیں۔ وفد کی خواتین نے دو لڑکیوں سے ملاقات کی ویڈیو سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کے والدین انہیں اسلام آباد بھجوانے پر رضامند نہیں۔

چیف جسٹس نے نمائندہ خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا اب وہ مطمئین ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ وہ بالکل مطمئین ہیں۔ نمائندہ خواتین نے عدالت کو بتایا کہ آمنہ کا کہنا ہے کہ میڈیا پر چلائی گئی ویڈیو ایک سال سے بھی پرانی اور شادی کی تقریب کی نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا۔ عدالت چاہتی ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی افواہیں پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات ہونے چاہیے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس خبر سے اندرون اور بیرون ملک سنسنی پھیلائی گئی اور پاکستان کی بدنامی ہوئی۔اس طرح کے واقعات سے پیغام جاتا ہے کہ پاکستانی غیرمہذب قوم ہے۔ چیف جسٹس نے بذریعہ رجسٹرار ہائی کورٹ پشاور حکم دیا کہ باقی تینوں لڑکیوں سے ملاقات کے لیے جانے والے وفد میں ایڈیشنل سیشن جج صوابی منیرہ عباسی کو بھی شامل کیا جائے۔