پنجاب : (جیو ڈیسک)پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے سات کھرب تراسی ارب روپے مالیت کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں بیس فیصد اضافہ اور مزدور کی کم ازکم تنخواہ نو ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔صوبائی وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمن نے اگلے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی آمدنی کا تخمینہ 640 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ قومی مالیاتی ایوارڈ کے تحت اس کو مزید 710 ارب روپے ملیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کے حل کے لئے دس ارب روپے سے انرجی فنڈ قائم کیا جا رہا ہے جبکہ ایشئین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے انتیس ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کی نہروں پر دس پاور پلانٹس لگائے جائیں گے جس سے اسی میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسپیشل پروگرامزکے لئے 35 ارب 50 کروڑروپے ،پیداواری شعبے کے لیے8 ارب61 کروڑ روپے ،خدمات کے شعبے کے لئے11 ارب 10 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔سماجی شعبے کے لئے 85 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سے تعلیم کے لئے 30 ارب اور صحت کے لئے 18 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ عوام کو مناسب نرخوں پر آٹے کی فراہمی کے لیے حکومت 27 ارب 50 کروڑ روپے فراہم کرے گی جبکہ طلبا میں چار ارب روپے مالیت کے ایک لاکھ پچیس ہزار لیپ ٹاپ تقسیم کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ یلوکیب اسکیم اور آشیانہ ہائوسنگ اسکیم کو بھی آئندہ مالی سال میں جاری رکھا جائے گا۔
انہو ں نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں 80 ہزار افراد کے لئے روز گار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے ۔ پولیس میں دس ہزار بھرتیاں کی جائیں گی، گرین ٹریکٹر اسکیم کے لئے دو ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ صوبے کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبا کا کوٹہ بڑھایا جائے گا۔ صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں پچیس فیصد کے علاوہ مزید پانچ فیصد کمی کی جارہی ہے۔ سرکاری افسران کے گھروں اور دفاتر کی تزئین و آرائش پر پابندی برقرار رہے گی جبکہ اراکین اسمبلی سرکاری غیرملکی دوروں کے اخراجات خو د برداشت کریں گے۔