لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
Posted on June 14, 2012 By Adeel Webmaster علامہ محمد اقبال
raat ko mahtab se mehroom na rkah
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی
تین سو سال سے ہیں ہند کے میخانے بند
اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی
میری مینائے غزل بھی تھی ذرا سی باقی
شیخ کہتا ہے کہے یہ بھی حرام اے ساقی
شیر مردوں سے ہوا پیشئہ تحقیق تہی
رہ گئے صوفی و ملا کے غلام اے ساقی
عشق کی تیغ جگر دار اڑا لی کس نے ؟
علم کے ہاتھ میں خالی ہے نیام اے ساقی
سینہ روشن ہو تو ہے سوزِ سخن عینِ حیات
ہو نہ روشن، تو سخن مرگِ دوام اے ساقی
تو مری رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ
ترے پیمانے میں ہے ماہِ تمام اے ساقی
علامہ محمد اقبال