سپریم کورٹ : (جیو ڈیسک)سپریم کورٹ میں ملک ریاض کو 28 دن تک اپنا وکیل کرنے کی مہلت دیدی ہے ۔ جسٹس شاکراللہ جان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی ۔کر رہا ہے۔ ملک ریاض نے عدالت کو بتایا ہے کہ انہیں ابھی تک کوئی وکیل نہیں ملا اور کوئی وکیل ان کی وکالت کرنے پر تیار نہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ جس سے رابطہ کرتے ہیں وہ انکار کر دیتا ہے۔جس پر جسٹس شاکر اللہ جان نے کہا کہ وکیل نہ ملنا آپ کا مسئلہ ہے ہمیں اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب چاہیے۔
ملک ریاض نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں کچھ اور وقت دے دیا جائے جبکہ انہیں اپنا کیس میڈیا پر پیش کرنیکی اجازت دی جائے کیونکہ وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہاں تک آنے کی نوبت کیسے آئی۔ملک ریاض نے کہا کہ ان کے دل میں عدلیہ کے لیے بہت احترام ہے۔جس پر جسٹس شاکراللہ جان احترام والی بات اچھی ہے، ہونا بھی چاہیے۔ ملک ریاض نے کہاکہ وہ عدلیہ کوسلام کرتے ہیں اور ان کے کالموں میں9مارچ کی جدوجہد کا ذکرہے۔ اس پر جسٹس شاکر اللہ جان نے کہا کہ آپ نے جوکچھ کیا وہ اچھا کام تھا لیکن غلط کام کرنے پرجواب تو دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر اچھاکام کرنیوالا قتل کردے توکیا اسے چھوڑدیں گے؟الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں آئے توکارروائی کریں گے اور ابھی ہم حتمی فیصلہ نہیں دے رہے،آپ کا مقف مانگ رہے ہیں۔جس پر ملک ریاض نے کہا کہ گزارش ہے کہ تھوڑا وقت اوردے دیا جائے۔اس پر جسٹس شاکراللہ جان کہا کہ عدالت نے آپ کوسات روزکا مناسب وقت دیا تھا،آپ کل بھی آئیں گے اورمزید وقت مانگیں گے۔ ملک ریاض کا کہنا تھا کہ انہوں نے تمام بڑے وکلا سے رابطہ کیا،اب تومیرے اپنے وکیل بھی چلے گئے ہیں، اگرمیں قصور وارہوں توسزا دی جائے، قبول کروں گا۔
جسٹس شاکراللہ نے کہا کہ مقدمہ حد سے زیادہ طویل ہوگا تو بھی اچھی بات نہیں ہوگی۔ ملک ریاض نے کہا کہ وہ بہانے بازی نہیں کررہے اور نہ جھوٹ بول رہے ہیں۔اس پر بنچ میں شامل جج جسٹس گلزارحمد برے سے برے آدمی کوبھی کوئی وکیل مل جاتا ہے۔ بنچ میں شامل تیسرے جج جسٹس طارق پرویز نے کہا کہ چاردن بعد بھی انکار کر دیتے ہیں تو پھرکیا ہوگا۔ ملک ریاض نے کہا کہ مجھے 10 روزکا مزید وقت دے دیا جائے، وکیل کرلوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا دماغ پھٹ رہا ہے ، وہ بیمار ہیں پھر بھی عدالت کے احترام میں کھڑے ہیں۔
درخواست گزاراشرف گجر نے کہا کہ وکیل نہ ملنے کا بیان ملک ریاض کی غلط بیانی ہے،ملک ریاض کے پاس پوری لیگل ٹیم موجود ہے۔ جسٹس شاکراللہ نے ملک ریاض سے کہا کہ اگر بارآپ کوکوئی وکیل دیتوکیا آپ کوقبول ہوگا جس پر ملک ریاض نے کہا کہ وہ ایسا وکیل قبول نہیں کروں گا۔ملک ریاض نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں سات دن کا وقت دیاجائے وہ 2وکیل لے آئیں گے اور اگر وکیل نہ لاسکوں توجومرضی سزا دے دیں۔بعد میں عدالت نے ملک ریاض کو 28 جون تک اپنا وکیل مقرر کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔