اسلام آباد : (جیو ڈیسک) پارلیمنٹرینز کی دوہری شہریت سے متعلق کیس میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سیکرٹریز اور فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیئے گئے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر دوہری شہریت والوں پر قدغن نہیں لگائیں گے تو امپورٹڈ وزیر اعظم آتے رہیں گے۔
دوہری شہریت کیس میں مزید ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کے خلاف دستاویزی ثبوت عدالت میں پیش کر دیئے گئے۔ درخواست گزار وحید انجم ایڈووکیٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی زاہد اقبال کی برطانوی شہریت، ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی فرحت محمود خان اور پیپلز پارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی طارق محمود علوانہ کی امریکی شہریت سے متعلق دستاویزات کی نقول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کو پیش کر دیں۔
معطل سینیٹر رحمان ملک کی جانب سے آج بھی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکیٹ پیش نہ کیا جا سکا۔ رحمان ملک کے وکیل انور منصور نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ کے برطانیہ میں وکیل چھٹی پر ہیں اس لیے سرٹیفیکیٹ نہیں لیا جاسکا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب کسی کا انتظار نہیں کریں گے الیکشن کمیشن کو نااہلی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا کہیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عام شہری دوہری شہریت کو انجوائے کریں مگر پارلیمنٹرینز کو اس کی اجازت اس لیئے نہیں دی جا سکتی کیونکہ یہ عوام کی تقدیر کے فیصلے کرتے ہیں انکے پاس نیو کلئیر اثاثوں سمیت اہم معلومات ہوتی ہیں اگر دوہری شہریت والوں پر قدغن نہیں لگائیں گے تو امپورٹڈ وزیر اعظم آتے رہیں گے۔
دس پندرہ لوگوں کیلئے ملک کے آئین کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اگر کوئی رکن اسمبلی غلط بیانی سے کام لے تو اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارے محسن ہیں اربوں روپے کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں۔ معطل رکن قومی اسمبلی فرح ناز اصفہانی کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیئے کہ عالمی قوانین فرح ناز کو دوہری شہریت کی اجازت دیتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عالمی قوانین کی وجہ سے اپنے آئین کی نفی نہیں کی جا سکتی۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت سوموار تک ملتوی کرتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سیکرٹریز اور فریقین کو دوبارہ نوٹسز جاری کر دیئے۔