پنجاب : (جیو ڈیسک) پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال تیرہویں روز بھی جاری ہے۔ہڑتال ختم کرنے کی ڈیڈ لائن گزرنے پر مذاکرات کے لیے مزید ایک دن کی مہلت دے دی گئی۔ صوبائی حکومت نے چار سو چوون خواتین میڈیکل افسران کا تقرر کردیا۔
پنجاب کے نوجوان مسیحا اپنا فرض بھول کر سروس اسٹرکچر کے مسئلے پر ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ تیرا دن کے دوران انہوں نے کسی مریض کا علاج تو کیا چیک اپ تک نہیں کیا۔ اب وہ اسپتالوں سے نکل کر احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ حکومت پنجاب تیرہ روز گزرنے کے باوجود مسئلے کے حل کیلئے زبانی دعوے ہی کر رہی ہے۔ ہڑتال ختم کرنے کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن میں مزید ایک روز کی مہلت مذاکرات کے نام پر دے دی گئی ہے ساتھ ہی دھمکی بھی شامل کی گئی پھر بھی ہڑتال ختم نہ ہوئی تو دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کرکے ہڑتالیوں کے خلاف مقدمات درج اور بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
صوبائی حکومت نے میڈیکل کو لازمی سروس قرار دینے کے بعد ہڑتال غیر قانونی قرار دے دی ہے لیکن نوجوان مسیحا ہیں کہ اپنی ضد پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ حکومت پنجاب اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان محاذ آرائی کا سب سے بڑا شکار سرکاری اسپتالوں کا رخ کرنے والے غریب مریض اور ان کے اہلخانہ بن رہے ہیں۔
صوبائی حکومت نے ہڑتالی ڈاکٹرز کا مقابلہ کرنے اور مریضوں کی مشکلات کم کرنے کے لئے نئی بھرتی شدہ چار سو چوون خواتین میڈیکل افسران کی تقرری کر دی ہے۔