اسلام آباد : (جیو ڈیسک) پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے،نیٹو سپلائی کھولنے کے لیے دو طرفہ سول و فوجی مذاکرات ہوئے۔ توقع ہے کہ بہت جلد مثبت پیشرفت کا باضابطہ اعلان ہوسکتا ہے۔ اس تناظر میں کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس آج اور وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو طلب کرلیا گیا ہے۔
پاکستان سے نیٹو رسد بحال کرانے کے لیے امریکی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ ایساف کمانڈر جنرل جان ایلن سمیت امریکی وفد سے سیاسی و عسکری قیادت کے ایک بار پھر مذاکرات ہوئے ۔ دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان کے مطابق امریکی حکام سے ملاقات میں نیٹو سپلائی کی بحالی، سلالہ حملے پر معافی سمیت اہم امور پر بات چیت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ضرور ہوئی ہے لیکن نیٹو سپلائی بحال کرنے سمیت کسی بھی معاملے پرحتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
مذاکرات میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، وزیر خارجہ حناربانی کھراور وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ شریک ہوئے۔ امریکی وفد میں نائب وزیر دفاع جیمز ملر، ایساف کمانڈر جنرل ایلن،ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹس تھامس نائیڈز اورامریکی سفیر کمرون منٹرشامل تھے۔ امریکی حکام سے مذاکرات کے بعد وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ نے وزیر اعظم پرویز اشرف سے ملاقات کی اور مذاکرات میں ہونے والی گفتگو سے متعلق آگاہ کیا ۔ نیٹو سپلائی کی بحالی کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعظم نے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس منگل کو طلب کرلیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی بدھ کو بلایا گیا ہے جس میں نیٹو سپلائی پرہونے والے پاک امریکا مذاکرات کی روشنی میں اہم فیصلے متوقع ہیں ۔
ادھر برسلز میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسین نے نہایت اعتماد سے کہا کہ پاکستان کے راستے جلد نیٹو سپلائی بحال ہوجائے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان نیٹو کی حکمت عملی ناکام نہیں بناسکتے۔ واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی کم و بیش کچھ ایسی ہی باتیں کیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بہت سے معاملات پر اختلافات ہیں جس پر بات چیت ہورہی ہے۔