اسلام آباد : (جیو ڈیسک) وفاقی حکومت آج پارلیمنٹ میں دہری شہریت کے حامل افراد کو رکنیت دینے،اعلی حکومتی عہدیداروں کو توہین عدالت سے استثنی دلانے اور سابق وزیر اعظم کے تمام اقدامات کی توثیق کرائے گی۔ دہری شہریت کے بل پر عوامی نیشنل پارٹی اور فنکشنل لیگ کی مخالفت نے حکومتی عہدیداروں کو استثنی اور سابق وزیراعظم کے اقدامات کی توثیق والے بلوں کو کھٹائی میں ڈال دیا ہے۔
حکومت کے دو اتحادیوں نے مخالفت کرتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ مسلم لیگ ق اور متحدہ قومی مومنٹ مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ اے این پی اور فنکشنل لیگ کو منا کر مذاکرات کے بعد تمام بلز متفقہ طور پر منظور کرالے، حکومت کے اس اقدام کا مقصد بل کی حمایت میں سادہ اکثریت حاصل کرنا ہے۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کیخلاف ہونے والی قانون سازی پر آرٹیکل آٹھ اثر انداز ہو گا اور اس سے متصادم کوئی بھی قانون غیر موثر ہو گا، ادھر چیف جسٹس افتخار چوہدری نے واضح کیا ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں پارلیمان کی بالادستی کے بارے میں غلط فہمی ہے کیونکہ آئین ہی بالا دست ہے جو عوام کی امنگوں کا ترجمان ہے، انہوں نے کہا عدالتِ عظمی ہر ایسے قانون کو ختم کردے گی جو آئین سے متصادم ہو۔
دوسری جانب یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پارلیمنٹ نے آئین بنایا اور موجودہ حکومت نے اسے اصل حالت میں بحال کر کے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کی ، حکومت اور عدلیہ کے درمیان جاری کشمکش آخر کیا گل کھلائے گی، اس کے لیے انتظار ہی کیا جا سکتا ہے منتظر رہیئے کہ اس بحر کی تہہ سے اچھلتا ہے کیا۔