اسلام آباد: (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ نے میموگیٹ کیس میں سابق سفیر حسین حقانی کے پیش نہ ہونے پر ان کی حاضری سے استثنی کی باقاعدہ درخواست طلب کرلی ہے، ، ججز نے کہاہے کہ تحقیقاتی کمیشن نے صرف رائے دی، حسین حقانی کو غدار نہیں بنایاگیا ، عاصمہ جہانگیر نے کہاہے کہ اب پاکستان میں کسی کو حقانی کی ضرور ت نہیں رہی اس لئے یہاں آنے پر انکی زندگی کو خطرہ ہوگا۔
جسٹس شاکراللہ جان کی سربراہی میں نو رکنی بنچ نے میموکیس کی سماعت کی ، حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کمیشن قیام سے متعلق عدالتی حکم کے پیراگراف 74 کو پڑھا اور کہاکہ اس میں تضاد ہے کیونکہ اس میں لکھاگیاکہ حسین حقانی کی نقل وحرکت پر پابندی نہیں لیکن عدالتی اجازت سے باہر جائیں گے، عدالت نے کہاکہ یہ حکم ، مزید آرڈر سے سپر سیڈ ہوچکا ہے، عاصمہ جہانگیرنے خود کو حسین حقانی کے لکھے گئے خط کوپڑھ کرسنایا اس میں لکھاگیا تھاکہ انہیں کبھی احمدی اور شیعہ کہا گیا ، عمران خان اور شیخ رشید نے غدار، ابن غدار کہا۔
ججز نے اس خط کو پیش کیے جانے پر اعتراض کیا اور کہاکہ موکل اور وکیل میں خط و کتابت ، پبلک نہیں ہونی چاہیئے، یہ الزام اور جوابی الزام ہیں، ایسی باتیں عدالتی فورم سے نہیں جانی چاہیئں، جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ حقانی انڈرٹیکنگ دیکر باہر گئے، عدالت تو قانونی وجوہات سننا چاہتی ہے، عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ منصوراعجاز کا ویڈیو بیان لیاگیا، حقانی نے اس کا کہا تو انکار کردیاگیا،میموکمیشن کی رپورٹ میں حقانی کو غدار بناکر پیش کیا گیا۔
ججز نے کہاکہ یہ کمیشن کی رائے ہے، عدالت کی نہیں، عدالت تمام کو سن کو فیصلہ دے گی، یہ ٹرائل ہے نہ ہی حقانی ملزم بنے ہیں، عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ حکومت کو جب تک حقانی کی ضرورت تھی تو سکیورٹی دی گئی، اب کسی کو ضرورت نہیں رہی، سکیورٹی ایشو پر اٹارنی جنرل، سیکریٹریز سے رابطہ کیا، کوئی جواب نہ آیا، پھر عدالت نے حقانی کو پیشی سے استثنی کی درخواست 3 دن جمع کرانے اور دیگر فریقین سے اس پر جوابی بیان 5 دن میں دینے کا حکم سنایا اور سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی