اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی
Posted on July 14, 2012 By Adeel Webmaster علامہ محمد اقبال
mazar e iqbal
اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی
ہے دانش برہانی ، حیرت کی فراوانی
اس پیکر خاکی میں اک شے ہے ، سو وہ تیری
میرے لیے مشکل ہے اس شے کی نگہبانی
اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک
تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی
ہو نقش اگر باطل ، تکرار سے کیا حاصل
کیا تجھ کو خوش آتی ہے آدم کی یہ ارزانی؟
مجھ کو تو سکھا دی ہے افرنگ نے زندیقی
اس دور کے ملا ہیں کیوں ننگ مسلمانی!
تقدیر شکن قوت باقی ہے ابھی اس میں
ناداں جسے کہتے ہیں تقدیر کا زندانی
تیرے بھی صنم خانے ، میرے بھی صنم خانے
دونوں کے صنم خاکی ، دونوں کے صنم فانی
علامہ محمد اقبال